سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(540) گھر میں خاص راز فاش کرنا

  • 20189
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 935

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری بیوی گھر کی خاص باتیں اپنی سہیلیوں کو بتاتی ہے، میں نے اسے سمجھایا ہے لیکن وہ باز نہیں آتی اس کے متعلق شرعی ہدایت کیا ہیں، اب مجھے کیا کرنا چاہیے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کچھ مردوں اور عورتوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ ازدواجی زندگی کی خاص باتیں باہر نشر کرتے ہیں۔ مرد حضرات اپنے دوستوں کو اور خواتین اپنی سہیلیوں کو بتاتی ہیں، حالانکہ کوئی بھی غیرت مند مرد یا عورت ان باتوں کو ظاہر کرنا پسند نہیں کرتا، یہ ایسا حرام کام ہے جس کی شریعت نے اجازت نہیں دی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُ١ ﴾[1]

’’نیک عورتیں وہ ہیں جو فرمانبردار ہوں اور ان کی عدم موجودگی میں اﷲ کی حفاظت ونگرانی میں ان کے حقوق کی نگرانی کرنے والے ہوں۔‘‘

 اس آیت سے معلوم ہوا کہ غائبانہ طور پر خاوند کے حقوق کی نگہداشت کرنا فرمانبردار بیوی کی امتیازی علامت ہے اور جو بیوی گھر کے راز اپنی سہیلیوں سے کہتی ہے وہ اپنے خاوند کے حقوق میں خیانت کا ارتکاب کرتی ہے، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بہترین بیوی وہ ہے کہ جب تم اسے دیکھو تو تمہارا جی خوش ہو جائے، جب تم اسے کسی بات کا حکم دو تو وہ تمہاری اطاعت کرے اور جب تم گھر میں موجود نہ ہو تو وہ تمہارے پیچھے تمہارے مال اور اپنے نفس کی حفاظت کرے۔‘‘[2]

 بیوی کا خاوند کے راز افشا کرنا خاوند کے ساتھ خیانت کے مترادف ہے۔ ایک دوسری حدیث میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت کے دن اﷲ کے نزدیک مقام اور مرتبے کے اعتبار سے بدترین شخص وہ ہو گا جو اپنی بیوی سے مباشرت کرتا ہے اور وہ اس سے لطف اندوز ہوتی ہے پھر وہ اپنا راز لوگوں میں پھیلائیں۔[3]

 ان احادیث کی روشنی میں بیوی کو چاہیے کہ وہ اپنی عادت بد پر نظر ثانی کرے، خاوند کو بھی خود پر کنٹرول کرنا چاہیے، اﷲ تعالیٰ کتاب وسنت کے احکام پر عمل کی توفیق دے۔ آمین


[1] ۴/النساء: ۳۴۔                            

[2] ابن ماجہ، النکاح: ۱۸۵۷۔

[3]  صحیح مسلم، النکاح: ۱۴۳۷

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:451

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ