السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ریشم پہننے کے متعلق اسلام کا کیا مؤقف ہے؟ کیا اس کا گدا وغیرہ بنایا جا سکتا ہے جسے نیچے بچھایا جائے؟ اس کے متعلق تفصیل سے لکھیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ریشم کا استعمال شرعاً جائز نہیں ہے جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے: ’’ریشم مت پہنو کیونکہ جس نے اسے دنیا میں پہنا وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا۔‘‘ [1]
اسی طرح حضرت عمر رضی اللہ عنہ ایک دفعہ ریشمی لباس لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اسے آپ خرید لیں، عید اور وفود کے موقع پر زیب تن کیا کریں، آپ نے فرمایا: ’’یہ لباس تو ان لوگوںکا ہے جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے۔‘‘ [2]
بعض اہل علم نے پہلی حدیث کے پیش نظر مطلق طور پر اسے حرام قرار دیا ہے جب کہ کچھ اہل علم کہتے ہیں کہ عورتوں کے لیے اس کا استعمال جائز ہے جیسا کہ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے اور ریشم کے متعلق فرمایا: ’’یہ دونوں اشیاء میری امت کے مردوں کے لیے حرام ہیں۔‘‘ [3] چھوٹے بچے چونکہ مکلف نہیں ہوتے اس لیے اگر وہ ریشم پہن لیں تو گنہگار نہیں ہوں گے البتہ پہنانے والے ضرور گنہگار ہوں گے۔ کسی عذر کی بنا پر مرد حضرات بھی ریشم پہن سکتے ہیں جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ اور حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو خارش کی وجہ سے ریشم پہننے کی اجازت دی تھی۔ [4] اگر ریشم کسی دوسرے کپڑے کے ساتھ ملا ہوا ہو تو اسے پہنے میں اختلاف ہے لیکن ہمارا رجحان ہے کہ ایسا نہیں کرنا چاہیے مگر تین چار انگلی کے برابر ریشم استعمال کرنے کی اجازت ہے، جیسا کہ ایک حدیث میں ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو ، تین یا چار انگلیوں سے زیادہ ریشم پہنے سے منع فرمایا ہے۔ [5]
اسی طرح ریشم کے گدے اور لحاف وغیرہ بنانا جائز نہیں ہے، حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موٹا اور باریک ریشم پہننے اور اس پر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے۔ [6] اس حدیث سے معلوم ہوا ہے کہ ریشم کے گدے بنا کر ان پر بیٹھنا یا لیٹنا حرام ہے، اگر حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث سامنے نہ ہوتی تو بھی اس سے گدے اور لحاف بنانے کا جواز کشید نہیں کیا جا سکتا کیونکہ لغوی اور شرعی اعتبار سے یہ پہننے میں ہی شامل ہے۔ (واللہ اعلم)
[1] صحیح بخاری، اللباس: ۵۷۳۴۔
[2] بخاری، اللباس: ۵۷۳۵۔
[3] ابوداود، اللباس: ۴۰۵۷۔
[4] بخاری، اللباس: ۵۸۳۹۔
[5] صحیح مسلم، اللباس والزینۃ: ۲۰۶۹۔
[6] بخاری، اللباس: ۵۸۳۷۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب