سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(360) بیوی ،بیٹی،بہن اور چچا میں ترکہ تقسیم کرنا

  • 20009
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 565

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی فوت ہوا، اس کی بیوی، دو بیٹیاں، حقیقی بہن اور ایک چچا زندہ ہے، مرحوم کا ترکہ کیسے تقسیم ہو گا، آیا چچا کو کچھ ملے گا یا نہیں؟ کتاب و سنت کے حوالے سے راہنمائی فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسؤلہ میں بیوی کا کل ترکہ سے آٹھواں حصہ ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ ﴾[1]

’’اور اگر تمہاری اولاد ہو تو پھر انہیں (بیویوں کو) تمہارے ترکہ کا آٹھواں حصہ ملے گا۔‘‘

 دو حقیقی بیٹیوں کو۳/۲ ملے گا، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿يُوْصِيْكُمُ اللّٰهُ فِيْۤ اَوْلَادِكُمْ١ۗ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ١ۚ فَاِنْ كُنَّ نِسَآءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ١ۚ ﴾[2]

’’اللہ تعالیٰ تمہیں، تمہاری اولاد کے بارے میں حکم کرتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے اور اگر صرف لڑکیاں ہی ہوں اور (دو یا دو سے زیادہ ہوں تو انہیں ترکہ سے دو تہائی ملے گا۔‘‘

 مقررہ حصہ دینے کے بعد جو باقی بچے وہ چچا کے لیے ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: مقررہ حصے حقداروں کو دو اور جو باقی بچے وہ میت کے قریبی مذکر رشتہ دار کے لیے ہے۔‘‘ [3]

 مذکورہ صورت میں چچا میت کا قریبی مذکر رشتہ دار ہے لہٰذا باقی ترکہ اس کو مل جائے گا۔ سہولت کے پیش نظر کل ترکہ کے چوبیس حصے کر لیںجائیں، ان میں سے تین حصے بیوہ کو، سولہ حصے دو بیٹیوں کو اور باقی پانچ حصے چچا کو دے دئیے جائیں۔

نوٹ: اگرچہ حقیقی بہن دو بیٹیوں کی موجودگی میں عصبہ مع الغیر ہے لیکن ان کے مقابلے میں چچا عصبہ بنفسہٖ موجود ہے لہٰذا چچا کی موجودگی میں بہن محروم ہو گی کیونکہ وہ ذاتی طورپر عصبہ ہے اور بہن بیٹیوں کی وجہ سے عصبہ بنی ہے۔ (واللہ اعلم)


[1]  ۴/النساء:۱۲۔

[2] ۴/النساء:۱۱۔                                  

[3] صحیح بخاری، الفرائض: ۶۷۳۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:312

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ