سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(309) کسی کی کتاب اجازت کے بغیر شائع کرنا

  • 19958
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1133

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی کوئی کتاب تصنیف کرتا ہے، کیا اس کتاب کو کوئی ناشر اس کی اجازت کے بغیر طبع کر سکتا ہے یا نہیں، کیا وہ اس کتاب کی کسی ناشر سے قیمت وصول کر سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی شخص کو نئی کاوش پر جو حقوق حاصل ہوتے ہیں انہیں حقوق ایجاد کہا جاتا ہے، دوسرا کوئی شخص اس کاوش کو اپنی طرف منسوب نہیں کر سکتا اورنہ ہی اس کی نقل تیار کرنے کا مجاز ہے، اس کے مالی فوائد، اس موجد کو حاصل ہوں گے، وہ خود اپنے حق ایجاد کو فروخت بھی کر سکتا ہے اور کسی کو ہبہ بھی دے سکتا ہے۔ کسی ناشر کو اجازت نہیں کہ وہ اس کی کاوش کو طبع کرے، حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا ’’کون سی کمائی بہتر ہے؟‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اپنے ہاتھ سے کام کرنا اور اخلاص پر مبنی ہر خریدوفروخت‘‘[1]

 اگر کوئی مصنف محنت سے کتاب لکھتا ہے تو وہ اس کے ذہن اور ہاتھوں کی کمائی ہے، اور وہ اس کا مالک ہے، اس میں کسی دوسرے کو تصرف کا حق نہیں ہے، وہ اسے فروخت کرنے، ہبہ دینے یا وقف کرنے کا مجاز ہے۔ کچھ حضرات کا کہنا ہے کہ اس قسم کے حقوق اپنے لیے محفوظ کرنا کتمان علم ہے جس کی شرعاً اجازت نہیں ہے۔ لہٰذا ہر ناشر کو اس کے طبع کرنے کی اجازت ہونی چاہیے، نیز علم ایک عبادت ہے جس کا معاوضہ لینا جائز نہیں ہے لیکن ہمیں اس سے اتفاق نہیں ہے کیونکہ مصنف اگر کتاب پر یہ عبارت لکھتا ہے: ’’حقوق طبع محفوظ ہیں‘‘ تو اس کا مطلب علم کو چھپانا نہیں بلکہ اس کے ذریعے ناشر کو پابند کیا جاتا ہے کہ وہ خود ہی اس کے مالی فوائد حاصل نہ کرے بلکہ اس سلسلہ میں مصنف کا بھی خیال رکھے، یہ کتمان علم کی صورت نہیں ہے جو ناجائز ہو اور یہ کہنا کہ یہ اطاعات وعبادات پر معاوضہ لینا درست نہیں، یہ مفروضہ بھی محل نظر ہے کیونکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند سورتوں کی تعلیم بطور حق مہر مقرر کی ہے جو مالی معاوضہ کے قائم مقام ہے پھر قرآنی سورت پڑھ کر دم کرنا اور اس پر معاوضہ لینا بھی حدیث سے ثابت ہے، اس کے متعلق رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’سب سے زیادہ حقدار جس پر تم اجرت لو وہ اﷲ کی کتاب ہے۔‘‘ [2]

 ایک مصنف جب کوئی کتاب لکھتا ہے تو وہ راتوں کو بیدار رہتا ہے، اپنے دماغ کو صرف کرتا ہے، محنت کرتا ہے، کیا اسے اپنی فکری اور عملی محنت کا معاوضہ لینے کی اجازت نہیں؟

 ہمارے نزدیک اس کی محنت قابل انتفاع ہے اور وہ اس پر معاوضہ لینے کاپورا پورا حق رکھتا ہے لیکن اس محنت کو اجازت کے بغیر چوری چھپے طبع کرنا، اس کی محنت پر شبخون مارنا ہے، شرعاً اس کی اجازت نہیں ہے، بہرحال ناشرین کو چاہیے کہ وہ جب کسی کی فکری کاوش سے فائدہ اٹھاتے ہیں تو اس فائدہ میں مصنفین کو بھی شامل کریں، یا پھر ان کے ساتھ کوئی معاملہ طے کر لیا جائے کہ وہ کسی ادارہ کے لیے کتاب لکھیں اور انہیں طے شدہ معاوضہ یا حق الخدمت دے دیا جائے، اس کے بعد اس ادارہ کو اجازت ہے کہ وہ جب چاہے جتنی چاہے کتب طبع کرے۔ (واﷲ اعلم)


[1]  مسند امام احمد، ص: ۱۴۱، ج۴-    

[2] بخاری، الطب: ۵۷۳۷۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:273

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ