سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(270) سفر میں روزے کی رخصت

  • 19919
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 948

سوال

(270) سفر میں روزے کی رخصت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دور حاضر میں آمد رفت کے ایسے ذرائع ایجاد ہو چکے ہیں، جن کے باعث مسافر کو کسی قسم کی تکلیف کا سامنا نہیں کرنا پڑتا، کیا ایسی حالت میں دوران سفر روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے؟ قرآن و حدیث کے مطابق فتویٰ دیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سفر خواہ کسی نوعیت کا ہو، مسافر کو دوران سفر روزہ رکھنے اور روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ سے دوران سفر روزے کے متعلق فرمایا: ’’اگر تم چاہو تو دوران سفر روزہ رکھو اور اگر تم چاہو تو چھوڑ دو۔‘‘ [1]

 حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سفر کرتے تھے، اس دوران نہ تو روزہ رکھنے والا روزہ چھوڑنے والے پر عیب لگاتا اور نہ ہی روزہ چھوڑنے والا روزہ رکھنے والے کو کچھ کہتا۔ [2]

 ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دوران سفر روزہ چھوڑنا اللہ کی طرف سے رخصت ہے جو اسے اختیار کرے تو بہتر ہے اور جو شخص روزہ رکھنا پسند کرے تو اس پر بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ [3]

 ہاں اگر دورانِ سفر روزہ رکھنے میں شدید مشقت کا سامان کرنا پڑے تو پھر روزہ نہ رکھا جائے، کیونکہ ایک سفر میں جب لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا کہ ان کے لیے روزہ بہت مشکل ہو گیا ہے تو آپ نے روزہ افطار کر دیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ کچھ حضرات نے ابھی تک روزہ رکھا ہوا ہے تو آپ نے فرمایا: ’’یہ لوگ نافرمان ہیں، یہ لوگ نافرمان ہیں۔‘‘ [4]

 جن لوگوں کے لیے دوران سفر روزہ رکھنے میں کوئی مشقت نہ ہو تو ان کے لیے افضل ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کرتے ہوئے روزہ رکھیں کیونکہ آپ دوران سفر روزہ رکھا کرتے تھے چنانچہ حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سخت گرمی کے دنوں میں سفر پر روانہ ہوئے، ہم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے علاوہ اور کوئی روزہ دار نہیں تھا۔ [5]

 دورِ حاضر میں اگرچہ سفر میں سہولیات میسر ہیں تاہم ہماری طبیعتیں بھی بہت نازک ہو چکی ہیں، سفر خواہ ہوائی جہاز کا ہو طبیعت میں گرانی اور تھکاوٹ ہوتی ہے، سفر اپنا حق ضرور وصول کرلیتا ہے۔ اس لیے مسافر اگر گرانی محسوس کرے تو روزہ چھوڑ دے اگر طبیعت ساتھ دے تو روزہ رکھنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء ہے اور انسان اس فریضہ سے بروقت سبکدوش ہو جاتا ہے۔ (واللہ اعلم)


[1] صحیح بخاری، الصوم: ۱۹۴۳۔

[2]   صحیح بخاری، الصوم: ۱۹۴۷۔

[3] صحیح مسلم، الصیام: ۱۱۲۱۔

[4]  صحیح مسلم، الصیام: ۱۱۴

[5] صحیح مسلم، الصیام: ۱۱۲۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:242

محدث فتویٰ

تبصرے