السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا عمرہ کرنے والے پر طواف وداع کرنا ضروری ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف وداع کا حکم حجۃالوداع کے موقع پر دیا تھا، وضاحت فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کوئی آدمی مکہ مکرمہ میں آیا اور عمرہ کرنے کے فوراً بعد واپس نہیں ہوا بلکہ اس نے مکہ میں قیام کیا تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ واپسی کے وقت طواف وداع کرے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’کوئی شخص کوچ نہ کرے حتیٰ کہ وہ آخر وقت بیت اللہ میں نہ گزار لے۔‘‘ [1]اس حدیث کا عموم عمرہ کو شامل ہے، اس کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ’’اپنے عمرہ میں بھی تم اسی طرح کرو جس طرح تم اپنے حج میں کرتے ہو۔‘‘ [2]
یہ حکم بھی عام ہے، اس میں عمرہ کا طواف وداع بھی شامل ہے شریعت میں عمرہ بھی حج کی طرح ہے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حج اصغر کہا ہے چنانچہ عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عمرہ، حج اصغر ہے۔‘‘ [3]
اس بناء پر اگرچہ طواف وداع کا حکم حجۃ الوداع کے موقع پر دیا گیا تھا لیکن عمرہ کرنے کے بعد بھی طواف وداع کرنا ہو گا۔ اس سلسلہ میں ایک روایت بھی مروی ہے ’’جو شخص اس گھر کا حج کرے اسے اپنا آخری وقت بیت اللہ میں گزارنا چاہیے۔‘‘ [4]
اگرچہ یہ ایک راوی حجاج بن ارطاۃ کی وجہ سے ضعیف ہے لیکن اسے تائید کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔
[1] مسلم، الحج: ۱۳۲۷۔
[2] صحیح بخاری، الحج: ۱۵۳۶۔
[3] دارقطنی،ص: ۲۸۵،ج۲۔
[4] ترمذی، الحج: ۲۰۰۲۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب