سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(207) والدین کو مال زکوٰۃ دینا

  • 19856
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 725

سوال

(207) والدین کو مال زکوٰۃ دینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے والدین انتہائی غریب ہیں، کیامیں انہیں مال زکوٰۃ دے سکتا ہوں؟ قرآن وحدیث میں اس کے متعلق کیا وضاحت ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

انسان کے لیے یہ انتہائی شقاوت اوربدبختی ہے کہ وہ والدین کی خدمت کرنے کے بجائے انہیں اپنی زکوٰۃ دینے کے متعلق سوچ وبچار کرے، والدین نے اسے بچپن سے جوانی تک پالا اور اس کے جملہ اخراجات برداشت کیے، اب جب بیٹا اپنے پاؤں پر کھڑا ہو گیا ہے تو انہیں اپنی جیب سے کچھ دینے کی بجائے زکوٰۃ دینے کے لیے فتویٰ پوچھتا ہے، بیٹے کو چاہیے کہ وہ اپنے ضرورت مند والدین پر اپنے ذاتی مال سے خرچ کرے، بلکہ اگر والدین ضرورت مند ہیں تو وہ اولاد کی اجازت کے بغیر بھی ان کے مال میں سے حسب ضرورت لے سکتے ہیں، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’سب سے پاکیزہ چیز جو آدمی کھاتا ہے وہ ہے جو اس نے خود کمائی ہو اور اس کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے۔‘‘[1]

 ایک آدمی نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ اس کا والد اس کا مال لے لیتا ہے تو آ پ نے فرمایا: ’’تو اور تیرا مال تیرے والد ہی کا ہے۔‘‘ [2]

 والدہ کا حق تو والد سے بھی بڑھ کر ہے جیسا کہ ایک حدیث میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی صراحت فرمائی ہے۔ [3]


[1] ابو داود، البیوع: ۳۵۲۸۔ 

[2]  ابو داود، البیوع: ۳۵۳۰۔   

[3]  ترمذی، البر والصلة: ۱۸۹۷۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:195

محدث فتویٰ

تبصرے