سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(180) عورت اور بچے کا اکٹھا جنازہ پڑھنا

  • 19829
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-17
  • مشاہدات : 513

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ہاں امام مسجد نے ایک عورت اور بچے کا جنازہ اکٹھا پڑھا دیا، اس پر کچھ لوگوں نے اعتراض کیا کہ اکٹھا جنازہ درست نہیں۔ کیا شرعی طو رپر ایسا کیا جا سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت اور بچے کا اکٹھا جنازہ پڑھا جا سکتا ہے، اس میں شرعی طور پر کوئی حرج نہیں ہے چنانچہ حارث بن نوفل کے آزاد کردہ غلام حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ام کلثوم اور ان کے بیٹے کے جنازہ میں موجود تھے، جب کہ بچے کو امام کی جانب رکھا گیا اور عورت کے جنازے کو اس کے پیچھے قبلہ کی طرف رکھا گیا، پھر ان دونوں کا جنازہ پڑھایا گیا، مجھے یہ بات عجیب سی لگی، اس وقت حضرت ابن عباس، ابو سعید خدری، ابو قتادہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہم بھی جنازہ میں شریک تھے، میں نے ان سے دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ سنت طریقہ ہے۔ [1] اسی طرح حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ایک روایت ہے، انہوں نے میتوں کی اکٹھی نماز جنازہ پڑھی، مردوں کو امام کے قریب اور عورتوں کو قبلہ کے قریب کیا۔[2]ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جنازے خواہ مردوں اور عورتوں کے ہوں یا عورتوں کے ساتھ بچے ہوں، ان سب پر ایک ہی وقت نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ مردوں اور بچوں کے جنازوں کو امام کی جانب اور عورتوں کے جنازوں کو قبلہ کی جانب رکھا جائے۔ یہ بھی یاد رہے کہ زیادہ جنازوں کی صورت میں علیحدہ علیحدہ جنازہ پڑھنا بھی صحیح ہے، کیونکہ یہی اصل ہے لہٰذا صورت مسؤلہ میں اگر امام نے عورت اور بچے کا اکٹھا جنازہ پڑھایا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ (واللہ اعلم)


[1] ابوداود، الجنائز: ۳۱۹۳۔

[2] بیہقی، ص: ۲۳، ج۴۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:176

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ