سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(41) غسل جنابت کا طریقہ

  • 19690
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 715

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جنابت کی حالت میں کن کن چیزوں سے اجتناب کرنا چاہیے، نیز غسل جنابت کا کیا طریقہ ہے، قرآن و حدیث کے مطابق اس کی وضاحت فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جنبی آدمی کسی قسم کی نماز نہیں پڑھ سکتا خواہ وہ نماز فرض ہو یا نفل ، اسے غسل کرنے کے بعد نماز پڑھنا ہو گی، جنبی آدمی بیت اللہ کا طواف بھی نہیں کر سکتا،جب تک وہ پاک نہ ہو جائےکیونکہ بیت اللہ کا طواف کرنا گویا مسجد میں ٹھہرنا ہے جس کی جنبی کو اجازت نہیں ہے جنبی آدمی کو چاہیے کہ وہ قرآن کریم کو ہاتھ نہ لگائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد گرامی ہے۔’’قرآن کریم کو پاک آدمی ہی ہاتھ لگائے۔‘‘[1]

اسی طرح جب تک وہ غسل نہ کرےاسے قرآن مجید کی تلاوت بھی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  کو قرآن مجید پڑھایا کرتے تھےبشرطیکہ وہ جنبی نہ ہوتے ۔ غسل جنابت کرنے کا مکمل طریقہ مندرجہ ذیل ہے۔

1۔غسل جنابت سے پہلے اپنے ہاتھ دھوئے پھر شرمگاہ کی آلودگی کو پاک صاف کرے۔

2۔ اس کے بعد وضو کرے جس طرح نماز کے لیے وضو کیا جا تا ہے۔

3۔اپنے سر کو پانی کے ساتھ اس طرح دھوئے کہ بالوں کی جڑوں تک پانی پہنچ جائے۔

4۔پھر اپنے سارے جسم پر پانی بہالے۔

اس طرح غسل کرنے کا یہ کامل طریقہ ہے البتہ سارے بدن پر پانی بہانے کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈال کر اسے صاف کرنے سے بھی طہارت حاصل ہو جائے گی، کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’اگر نہانے کی حاجت ہو تو نہا کر پاک ہو جایا کرو۔‘‘[2]

غسل جنابت میں کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا ضروری ہے، اس کے بغیر غسل صحیح نہیں ہو گاکیونکہ غسل کا حکم سارے بدن کے لیے ہے، ناک اور منہ کا اندرونی حصہ بھی بدن کا وہ حصہ ہے جس کا پاک کرنا واجب ہے۔(واللہ اعلم)


[1] ۔سنن دارمی،الطلاق:2266۔

[2] ۔5/المائدہ:6۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:67

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ