سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(771) ایسے جرائد اور رسالے شائع کرنے کا حکم جن میں عورتوں کی عریاں تصوریں ہوں

  • 19619
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 864

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ان رسالوں کو جاری کرنے کا حکم ہے جن میں بے پردہ عورتوں کی تصوریں اور جوش ابھارنے کے انداز کے ساتھ نمایاں ہوتی ہیں جن میں اداکاروں اور اداکارؤں کی اخبار کا اہتمام بھی کیا جا تا ہے اسے خریدنے والے کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسے رسالوں کو نکالنا جائز نہیں جو عورتوں کی تصوریں شائع کرنے والے یا زنا اور برائیوں کی طرف بلانے والے یا لواطت یا نشہ آور چیزوں کے استعمال یا اسی طرح باطل کی طرف دعوت دینے اور اس پر مدد کرنے والی چیزوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ ان جیسے رسالوں میں کام کرنا تحریر کرنا اور نشر واشاعت کرنا جائز نہیں کیونکہ اس میں گناہ زیادتی اور زمین میں فساد پھیلانے پر تعاون کرنا ہے اور گھٹیا چیزوں کو پھیلانے اور معاشرے کو خراب کرنے کی طرف دعوت دینا ہے اللہ عزوجل نے فرمایاہے۔

﴿ وَتَعاوَنوا عَلَى البِرِّ وَالتَّقوىٰ وَلا تَعاوَنوا عَلَى الإِثمِ وَالعُدو‌ٰنِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَديدُ العِقابِ ﴿٢﴾... سورةالمائدة

"اور نیکی اور تقوے پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔ اللہ سے ڈرو بے شک اللہ بہت سخت سزا دینے والا ہے"

اور نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:

"مَنْ دَعَا إِلَى هُدًى, كَانَ لَهُ مِنْ الْأَجْرِ مِثْلُ أُجُورِ مَنْ تَبِعَهُ, لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا, وَمَنْ دَعَا إِلَى ضَلَالَةٍ, كَانَ عَلَيْهِ مِنْ الْإِثْمِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ تَبِعَهُ, لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أوزارهم شَيْئًا"[1]

"جس نے ہدایت کی طرف دعوت دی اس کے لیے اتنا ہی اجر ہو گا جس قدر اس کی پیروی کرنے والے کے لیے اجر ہو گا۔ اور ان کے اجروں سے کچھ بھی کم نہیں کیا جائے گا اور جس نے گمراہی کی طرف دعوت دی تو اس پر اس کی پیروی کرنے والے کے گناہ کی طرح ہی گناہ ہو گا ان کے گناہوں سے کم نہیں کیا جائے گا۔"(اسے امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ   نے اپنی صحیح میں بیان کیا ہے)

نیز آپ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:

" صِنْفَان مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا: قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ. وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلَاتٌ مَائِلَاتٌ، رُؤُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ. لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا،".[2]

"جہنمیوں کی دو قسمیں ایسی ہیں کہ میں نے انھیں نہیں دیکھا ایک قسم ان لوگوں کی ہے جن کے پاس کوڑے ہوں گے گائے کی دموں جیسے وہ ان کے ساتھ لوگوں کو ماریں گے اور ایک قسم ان عورتوں کی ہے جو عورتیں پہننے والی مائل ہونے والی اور کرنے والی ہیں اور ان کے سر جھکے ہوئے اونٹوں کی کوہانوں جیسے ہوں گے نہ تو وہ جنت میں داخل ہوں گی اور نہ ہی اس کی مہک پا سکیں گی۔" (اسے بھی امام مسلم  رحمۃ اللہ علیہ  نے اپنی صحیح میں بیان کیا ہے)

اس مفہوم میں بہت سی آیات ہیں ہم اللہ سے سوال کرتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کو اس کی توفیق دے جس میں ان کی فلاح اور نجات ہے اور یہ کہ وہ نشرواشاعت اور صحافتی امور کے نگرانوں کو ہر اس کام کی ہدایت دے جس میں معاشرے کی سلامتی اور اس کی نجات ہے اور وہ انھیں ان کے نفسوں کی شرارتوں اور شیطان کے مکرو فریب سے بچائے یقیناً وہ عزت سخی ہے(سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ  )


[1] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث(2674)

[2] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث (2128)

ھذا ما عندي والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 688

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ