السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سڑک پر فطری نظر یا ٹیلی ویژن کے پروگراموں کے دوران عورت کے مرد کو دیکھنے کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت کا مرد کو دیکھنا دو انداز سے خالی نہیں چاہے وہ ٹیلی ویژن پر ہویا اس کے علاوہ کسی دوسری حالت میں ہو۔
1۔لذت و شہوت کی نظر سے دیکھنا ۔ یہ حرام ہے کیونکہ اس میں خرابی اور فتنہ ہے۔
2۔لذت و شہوت کے بغیر دیکھنا علمائے کرام کے صحیح قول کے مطابق اس میں کوئی حرج نہیں بلکہ یہ جائز ہے کیونکہ بخاری و مسلم میں ثابت ہے کہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کھیلنے والے حبشیوں کی(جنگی مشق کی) طرف دیکھتی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم انھیں کھلاڑیوں کی نگا ہوں سے چھپائے ہوئے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو کھیل دیکھنے دیا اور اس لیے بھی کہ عورتیں بازاروں میں چلتی پھرتی ہیں اور مردوں کو دیکھتی ہیں اگرچہ وہ باپردہ ہی ہوتی ہیں تو عورت مرد کو دیکھ رہی ہوتی ہے اگرچہ مرد اسے نہیں دیکھ رہا ہوتا لیکن شرط یہ ہے کہ کوئی شہوت و فتنہ نہ پایا جائے اور اگر شہوت یا کوئی فتنہ ہو تو دیکھنا حرام ہے اگرچہ ٹیلی و یژن یا اس کے علاوہ کہیں بھی دیکھنا ہو۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین )
ھذا ما عندي والله اعلم بالصواب