السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کسی شخص نے ایک عورت سے شادی کی اور اس شخص کے اس عورت سے کئی بچے ہوئے اس عرصے میں ایک شخص آیا جس کا مذکورہ شخص کی بیوی سے جھگڑا ہوا اور اس نے اس کے خاوند کو بتایا کہ تیری یہ بیوی جو تیرے نکاح میں ہے اس نے تیری ماں کا دودھ پیا ہوا ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر یہ شخص سچائی میں مشہور ہے اور جو اس نے دعوی کیا ہے اس کی وہ خوب خبر رکھنے والا ہے کہ اس بیوی نے اپنے خاوند کی ماں سے مدت رضاعت (دوسال) کے اندر پانچ رضعات دودھ پیا ہے تو اس معاملے میں اس کے قول کی طرف رجوع کیا جائےگااور مذکورہ طریقے سے رضاعت ثابت نہیں تو اس کے قول کی طرف رجوع کرنا واجب نہیں ہے اگرچہ اس نے خود دودھ پیتے ہوئے دیکھا ہو۔(ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب