سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(375) عورت کو ماہواری آئی،وہ شرماگئی اور اسی حالت میں حرم گئی اور سعی کی اور نماز ادا کی

  • 19223
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 651

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے حج کیا تو مجھے ماہواری آگئی،میں نے حیا کرتے ہوئے کسی کو نہ بتایا اور حرم چلی گئی ،نماز پڑھی،طواف کیا اورسعی کی،اب مجھ پر کیا لازم ہے؟جبکہ مجھے یہ بھی معلوم تھا کہ نفاس کے بعد اب مجھے ماہواری کا خون ہی آیا ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حائضہ اور نفاس والی عورت کے لیے نماز ادا کرنا حلال نہیں ہے ،خواہ وہ مکہ میں یا اپنے ملک میں یاکسی بھی جگہ میں ہو،کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے عورت کے متعلق  فرمایا:

"أَلَيْسَ إحْدَاكُنَّ إذَا حَاضَتْ لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ "[1]

"کیا ایسا نہیں کہ عورت جب حائضہ ہوتی ہے تونہ وہ نماز ادا کرتی ہے اور نہ ہی روزے رکھتی ہے؟"

اور مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ حائضہ کے لیے نماز ادا کرنا اور روزہ  رکھنا حلال نہیں ہے۔لہذا یہ مذکورہ عورت، جس نے یہ ممنوعہ کام کیے،اس پر لازم ہے کہ وہ توبہ کرے اور ان کاموں پر اللہ سے معافی مانگے۔رہا حیض کی حالت میں طواف کرنا تو وہ حج نہیں ہے،لیکن سعی کرنا درست ہے کیونکہ راجح قول یہ ہے کہ حج میں سعی کو طواف پر مقدم کرناجائز ہے سو اس بنا پر ا س کے لیے طواف کو لوٹانا واجب ہے کیونکہ طواف افاضہ حج کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور اس کے بغیر مکمل حلال ہونا جائز نہیں ہے۔

اس بنا پر یہ عورت اگر شادی شدہ ہے تو اس کے طواف افاضہ کرنے سے پہلے اس کا خاوند اس سے مجامعت نہیں کرسکتا،اور اگر وہ غیر شادی شدہ ہے تو طواف سے پہلے اس کانکاح منعقد نہیں کیاجاسکتا۔واللہ اعلم(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثمین  رحمۃ اللہ علیہ )


[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (298)صحیح مسلم رقم الحدیث (79)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 325

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ