السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت نے حج کے لیے سفر شروع کیا اور سفر کے شروع کی تاریخ سے پانچ دن بعد اس کو ماہواری آگئی،اس نے میقات پر پہنچ کر غسل کیا اور احرام باندھ لیا اور وہ ماہواری سے پاک نہ ہوئی۔مکہ مکرمہ میں پہنچ کر وہ حرم سے باہر ہی رہی اور اس نے حج وعمرہ کے کاموں میں سے کوئی کام نہ کیا۔منیٰ میں دو دن ٹھہرنے کے بعد وہ پاک ہوگئی اور اس نے غسل کیا اور پاکی کی حالت میں تمام مناسک عمرہ(اورحج) ادا کیے،پھر حج میں طواف افاضہ کرتے ہوئے اسے دوبارہ خون جاری ہوگیا مگر اس نے شرماتے ہوئے اپنے ولی کو خبر نہ دی،اور اسی حالت میں مناسک حج مکمل کرلیے اور اپنے وطن لوٹ کر اپنے ولی کوبتایا،اس کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس کا حکم یہ ہے کہ جب اسے طواف افاضہ کے دوران حیض آیا اور وہ اس کی طبیعت اور دردوں سے اس کو پہچان گئی کہ یہ خون حیض ہی ہے تو بلاشبہ اس کا طواف افاضہ صحیح نہیں ہے،اس پر لازم ہے کہ دوبارہ مکہ جائے تاکہ وہ طواف افاضہ کرے،لہذا وہ میقات سے عمرے کااحرام باندھے اور طواف سعی اور بال کاٹ کر عمرہ ادا کرے،۔پھر اس کے بعد طواف افاضہ کرے،لیکن اگر یہ خون معروف طبعی حیض کا خون نہ ہو بلکہ کسی دوسری جیسی چیزوں کی وجہ سے آیا ہوتو اس کا طواف صحیح ہوگا ان لوگوں کے نزدیک جو طواف کےلیے طہارت کی شرط نہیں لگاتے۔اور پہلی صورت میں اگرعورت کسی دور کے ملک سے تعلق رکھتی ہے جہاں سے اس کا مکہ واپس آنا ممکن نہ ہو تو اس کا حج صحیح ہوگا کیونکہ وہ ،جوکچھ اس نے کیا اس سے زیادہ کی طاقت نہیں رکھتی۔(فضیلۃالشیخ محمد بن صالح العثمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب