سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(372) محرم کے بغیر کیے ہوئے عمرے کا حکم

  • 19220
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 728

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت نے اپنے خاوند کے ساتھ احرام باندھا اس حال میں کہ وہ حائضہ تھی جب وہ پاک ہوئی تو اس نے اپنے شوہر کے بغیر عمرہ کیا۔عمرہ مکمل کرنے کے بعد اس کو پھر خون جاری ہوگیا تو کیا وہ اپنا عمرہ دھرائے گی؟اور ایسے ہی اگر وہ حیض کے دوران حرم کے صحن میں آئے تو کیا وہ اس کی وجہ سے گناہگار ہوگی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہم کہتے ہیں کہ جو بات سامنے آتی ہے وہ یہ کہ عورت مکہ میں اپنے محرم کے ساتھ آئی اور اس نے حیض کی حالت میں میقات سے احرام باندھا،اور اس کا حالت حیض میں میقات سے احرام باندھنا صحیح ہے کیونکہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا   نے جب ذوالحلیفہ مقام پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  سے استفسار کرتے ہوئے کہا:اے اللہ کے رسول  صلی اللہ علیہ وسلم  !بلاشبہ مجھے نفاس آگیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

" اغْتَسِلِي وَاسْتَثْفِرِي بِثَوْبٍ وَأَحْرِمِي " [1]

"غسل کر اور ایک کپڑے کا لنگوٹ باندھ لے اور پھر احرام پہن لے۔"

لہذا اس کا احرام صحیح ہے اور جب وہ مکہ آئی تو وہ پاک ہوگئی اور اس نے جو شوہر کے بغیر عمرہ کیا تھا اس میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ وہ شہر کے اندر ہی ہے لیکن اس کو خون کا لوٹ آنا اس کی طہارت کو،جو اس نے دیکھی تھی۔مشکوک بنادیتاہے۔

پس ہم اس کو کہتے ہیں:جب تو نے یقیناًطہارت دیکھی تو تمہارا عمرہ درست ہوگیا لیکن اگرتمھیں اپنی اس طہارت میں شک ہے تو تو  عمرہ کو دھرالے لیکن نئے سرے سے عمرہ  کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ میقات پر جائیں بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ  آپ یہیں سے احرام باندھ کر طواف کریں،سعی کریں اور بال کاٹ لیں۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثمین  رحمۃ اللہ علیہ )


[1] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث (1218)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 323

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ