سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(225) عورت کا اپنی نماز میں بلند آواز سے قرآءت کرنا

  • 19072
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-08
  • مشاہدات : 1150

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عورت کے لیے اپنی نماز میں اتنی بلند آواز سے قرآءت کرنا جائز ہے جو کہ سنی جائے؟جبکہ یہ نماز بھی جہری قرآءت والی نہیں ہے بلکہ سنن رواتب (مؤکدہ) اور سری قرآءت والی نماز ہے اس سے اس کا مقصد ترتیل (ٹھہر ٹھہر کر)سے قرآن پڑھنا ہے تاکہ اس سے خشوع پیدا ہو اور وہ سہو و نسیان سے بچے اور اس کے پاس دیگر عورتیں اور مرد  بھی نہیں ہیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جہاں تک رات کی نماز کا تعلق ہے تو اس کے لیے نماز میں بلند آواز سے قرآءت کرنا جائز ہے خواہ وہ نماز  فرض ہو یا نفل جب تک کہ اسے کوئی اجنبی مردنہ سنے جس کے اس کی آواز سے فتنے میں مبتلا ہونے کا ڈر ہو۔ لہٰذا جب وہ رات کی نماز ایسی جگہ ادا کرے جہاں اس کی آواز کوئی اجنبی مرد نہیں سن رہا تو وہ ظاہری قرآءت کر سکتی ہے مگر جب اس سے دوسروں کے تشویش میں پڑنے کا خدشہ ہو تو وہ سری آواز سے قرآءت کرے۔

رہی دن کی نماز تو اس میں وہ پست آواز سے ہی قرآءت کرے اس لیے کہ دن کی نماز سری ہوتی ہے اور اس میں اتنی آواز بلند کر سکتی ہے جو صرف اسی کو سنائی دے کیونکہ سنت کی مخالفت کی وجہ سے دن کی نماز میں جہری قرآءت کرنا مستحب نہیں ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 212

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ