سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(209) عورت نماز پڑھ رہی ہو تو دروازے کی گھنٹی بجے ،وہ کیا کرے؟

  • 19056
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 677

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب میں نماز پڑھ رہ ہوں اور دروازے کی گھنٹی بجتی ہے اور میرے  سوا کوئی اور گھر میں نہیں تو ایسی صورت میں میں کیا کروں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اے سائلہ!جب تو نفل ادا کررہی ہوتو اس میں گنجائش موجود ہے،یعنی نماز توڑ کر یہ معلوم کرنے میں کوئی مانع نہیں کہ دروازہ کون کھٹکھٹا رہا ہے۔رہی فرض نماز تو اس میں سوائے کسی اہم چیز کے،جس کو چھوٹ جانے یا ضائع ہونے کا ڈرہو،نماز توڑنے میں جلدی نہیں کرنی چاہیے۔اور جب مرد کی طرف سے تسبیح کے ساتھ اور عورت کی طرف سے تصفیق(الٹے ہاتھ پر  دوسرا ہاتھ مار کر تالی بجانا)کے ذریعہ آنے والے کو آگاہ کرنا ممکن ہو اس طرح کہ دروازے پر موجود شخص یہ جان لے کہ گھر والی یا گھر والا نماز میں مصروف ہے تو اسی پر اکتفا کرنا چاہیے ،جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا:

"من نابه شيء في صلاته فليسبح الرجال ولتصفق النساء "[1]

"جس شخص کو نماز میں کوئی مسئلہ پیدا ہوجائے تو مرد سبحان اللہ کہہ کر اور عورتیں الٹے ہاتھ سے تالی بجا کر(اس سےآگاہ کریں۔)"

جب دروازہ کھٹکھٹانے والے کو تسبیح یا تصفیق کے ذریعہ سے اس بات سے آگاہ کرنا ممکن ہوکہ گھر میں موجود مرد یا عورت نماز ادا کررہے ہیں تو ایسا ہی کیا جائے،پس اگر دوری اور عدم سماع کی وجہ سے مذکورہ آگاہی کے طریقے سے بات نہ بنے تو نمازی کے لیے خاص طور پر اپنی نفل نماز توڑنے میں کوئی حرج  نہیں۔رہی فرض نماز تو جب یہ خدشہ ہو کہ دروازہ کھٹکھٹانے والا کسی اہم کام سےآیا ہے تو فرض نماز توڑنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے،پھر بعد میں شروع سے اس کااعادہ کرلے۔(سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ )


[1] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث(421)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 202

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ