سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(191) حائضہ کے لیے مسجد میں ٹھہرنے کا حکم

  • 19038
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 840

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عورت کے لیے مسجد میں ٹھہرنا جائز ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حائضہ کے لیے مسجد میں ٹھہرنا حرام ہے کیونکہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  کا فرمان ہے۔

"إِنِّي لَا أُحِلُّ اَلْمَسْجِدَ لِحَائِضٍ وَلَا جُنُبٌ "[1]

"بلاشبہ میں مسجد کو حائضہ اور جنبی کے لیے حلال نہیں کرتا۔"

اس حدیث کو ابو داؤد نے روایت کیا ہے ۔ نیز آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد ہے۔

"إن المسجد لا يحل لجنب ولا حائض" [2]

"یقیناً مسجد جنبی اور حائضہ کے لیے حلال نہیں ہے۔"(اس کو ابن ماجہ نے روایت کیا ہے)

البتہ اس کے لیے مسجد میں ٹھہرے بغیر گزرنا جائز ہے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کی حدیث کی وجہ سے کہتی ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"ناوليني الخمرة من المسجد قالت قلت إني حائض قال إن حيضتك ليست في يدك "[3]

"(اے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا  !)مجھ کو مسجد سے چٹائی پکڑاؤ میں نے عرض کی: میں تو حائضہ ہوں تو آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا:"بلاشبہ تیرا حیض تیرے ہاتھ میں تو نہیں ہے۔"

منتقی میں ہے کہ اس حدیث کو امام بخاری کے علاوہ محدثین کی ایک جماعت نے روایت کیا ہے۔

حائضہ کے لیے شرعی اذکار :تہلیل (لاالٰہ الا اللہ ) تکبیر (اللہ اکبروغیرہ ) تسبیح (سبحان اللہ وغیرہ) اوردیگر دعائیں پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور اس کے لیے صبح و شام اور سونے اور بیدار ہونے کی شرعی مشروع دعائیں اور اوراد پڑھنا جائز ہے نیز اس کے لیے شرعی علوم مثلاً تفسیر حدیث اور فقہ پڑھنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔(فضیلۃ الشیخ صالح الفوزان )


[1] ۔ضعیف سنن ابی داؤدرقم الحدیث (232)

[2] ۔ضعیف سنن ابن ماجہ رقم الحدیث(645)

[3] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث (298)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 189

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ