سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(180) عورت کا گھر میں نماز ادا کرنا افضل ہے یا مسجد حرام میں ؟

  • 19028
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 761

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عورت کا اپنے گھر میں نماز ادا کرنا افضل ہے یا مسجد حرام میں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مردوں اور عورتوں کے حق میں گھر کے اندرنمازادا کرنا افضل ہے کیونکہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  کا عمومی فرمان ہے۔

"أَفْضَلَ صَلَاةِ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ إلَّا الْمَكْتُوبَةَ"[1]

"آدمی کی فرض نماز کے سوا افضل نماز گھر میں ہے۔"اسی وجہ سے نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  اپنے گھر میں نوافل ادا کرتے تھے حالانکہ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  کا ہی فرمان ہے۔

"صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ"[2]

"میری اس مسجد (مسجد نبوی) میں نماز ادا کرنا دوسری مسجدوں میں ایک ہزار نمازوں سے بہتر ہے سوائے مسجد حرام کے۔"

اسی بناپر ہم کہتے ہیں:اگر ظہر کی اذان ہو جائے اور آپ مکہ میں اپنے گھر میں ہوں اور آپ ارادہ رکھتے ہوں کہ ظہر کی نماز مسجد حرام میں ادا کریں تو آپ کے لیے افضل یہ ہے کہ ظہر کی سنت مؤکدہ گھر میں ادا کریں پھر مسجدحرام میں آئیں اور اس میں تحیۃ المسجد ادا کریں۔

اس لیے بعض علماء کا یہ خیال ہے کہ تین مسجدوں (مسجد حرام مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ ) میں نماز کے ثواب کا کئی گنا ثواب فرض نمازوں کے ساتھ خاص ہے کیونکہ فرائض ہی ان مسجدوں میں ادا کیے جاتے ہیں رہے نوافل تو ان میں یہ بڑھا ہوا اضافی ثواب نہیں ہے لیکن صحیح بات یہ ہے کہ یہ افضلیت عام ہے اور نفل نماز کو بھی شامل ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ مسجد حرام ،مسجدنبوی اور مسجد اقصیٰ میں نفل نماز ادا کرنا گھر میں ادا کرنے سے افضل ہے بلکہ نفل کا گھر میں ادا کرنا ہی افضل ہے لیکن اگر آدمی مسجد حرام میں داخل ہو کر تحیۃ المسجد ادا کرے تو یہ دوسری مساجد میں ایک لاکھ تحیۃ المسجد سے افضل ہو گی اور مسجد نبوی کی تحیۃ المسجد دیگر مساجد کی ایک ہزار تحیۃ المسجد سے بہتر سوائے مسجدحرام کے اسی طرح اگر تم مسجد حرام میں داخل ہواور تحیۃ المسجد ادا کرو اور ابھی تک فرض نماز کا وقت نہیں ہوا اور تم نوافل ادا کرو تو یہ نفل نماز ایک لاکھ نماز سے افضل ہو گی باقی نمازوں کو بھی اسی پر قیاس کرلو۔ (فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین  رحمۃ اللہ علیہ )


[1] ۔صحیح مسند احمد (5/186)

[2] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (1133)صحیح مسلم رقم الحدیث (1394)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 179

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ