سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(178) کیا عورت کے لیے ہر نماز خاوند کے ہمراہ مسجد میں جا کر ادا کرنا درست ہے؟

  • 19026
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 515

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک جوان باپردہ اور شرعی لباس زیب تن کرنے والی دو شیزہ جو چہرے اور ہتھیلیوں کے علاوہ پورا جسم ڈھانپتی ہے اگر وہ ہر وقت کی نماز مسجد میں جا کر ادا کرنے کی رغبت رکھتی ہو تو کیا اس کو اجازت ہے؟ اور کیا اس کے لیے ہمیشہ اپنے خاوند کے ساتھ جا نا لا زم و ضروری ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب عورت شرعی پردہ کرے اپنے چہرے اور ہتھیلیوں کو ڈھانپے اور خوشبو اور بے پردگی سے اجتناب کرنے والی ہو تو اس پر کوئی حرج نہیں کہ وہ مسجد میں جا کر نماز ادا کرے کیونکہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  کا فرمان ہے۔

"لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ مَسَاجِدَ اللَّهِ"[1]

"اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں میں آنے سے مت روکو۔"

لیکن عورت کا گھر میں نماز ادا کرنا افضل ہے کیونکہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  کی مذکورہ حدیث کے آخر میں ہے۔

"وبيوتهن خيرلهن" [2]

"اور ان کے گھر (نماز اداکرنے کے حق میں) ان کے لیے بہتر ہیں۔"(سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ )


[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(858)صحیح مسلم رقم الحدیث(442)

[2] صحیح سنن ابی داؤد رقم الحدیث (567)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 178

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ