السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک جوان باپردہ اور شرعی لباس زیب تن کرنے والی دو شیزہ جو چہرے اور ہتھیلیوں کے علاوہ پورا جسم ڈھانپتی ہے اگر وہ ہر وقت کی نماز مسجد میں جا کر ادا کرنے کی رغبت رکھتی ہو تو کیا اس کو اجازت ہے؟ اور کیا اس کے لیے ہمیشہ اپنے خاوند کے ساتھ جا نا لا زم و ضروری ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب عورت شرعی پردہ کرے اپنے چہرے اور ہتھیلیوں کو ڈھانپے اور خوشبو اور بے پردگی سے اجتناب کرنے والی ہو تو اس پر کوئی حرج نہیں کہ وہ مسجد میں جا کر نماز ادا کرے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔
"لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ مَسَاجِدَ اللَّهِ"[1]
"اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں میں آنے سے مت روکو۔"
لیکن عورت کا گھر میں نماز ادا کرنا افضل ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ حدیث کے آخر میں ہے۔
"وبيوتهن خيرلهن" [2]
"اور ان کے گھر (نماز اداکرنے کے حق میں) ان کے لیے بہتر ہیں۔"(سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ )
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(858)صحیح مسلم رقم الحدیث(442)
[2] صحیح سنن ابی داؤد رقم الحدیث (567)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب