سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(164) نماز میں ہتھیلیوں اور قداموں کو چھپانے کا حکم

  • 19012
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 807

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز میں ہتھیلیوں اور قدموں کو چھپانے کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  نے ذکر کیا ہے کہ نماز میں ان کا چھپانا  فرض نہیں ہے کیونکہ یہ پردہ میں شامل نہیں ہیں،انھوں نے اپنی کتاب"الانصاف"میں اسی موقف کو درست قرار دیا ہے ۔رہی ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کی حدیث کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  سے دریافت کیا کہ کیا عورت کُرتے اور دوپٹے میں تہبند کے بغیر نماز پڑھ سکتی ہے؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"إِذَا كَانَ الدِّرْعُ سَابِغًا يُغَطِّي ظُهُورَ قَدَمَيْهَا "[1]

"(ہاں)قمیص اتنی لمبی ہو کہ وہ اس کے پاؤں کے اوپر والے حصے کو ڈھانپ لے۔"

اگرچہ یہ حدیث نماز میں پاؤں کے چھپانے کے وجوب پر دلالت کرتی ہے لیکن اکثر اہل علم نے اس کو  ضعیف قرار دیا ہے اور انھوں نے کہا ہے کہ نہ اس کا مرفوع ہونا صحیح ہے اور نہ موقوف ہونا۔لہذا اس سے دلیل نہیں پکڑی جاسکتی ،پس عورت کو نماز میں ہاتھوں اور پاؤں کو چھپانے کا حکم دینا،جب  اس کے پاس اجنبی مرد نہ ہوں ،محتاج دلیل ہے۔اس کو توصرف دوپٹہ اور کرتہ پہننے کا حکم دیا گیا ہے۔البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے اس فرمان""المرأةُ عَوْرةٌ،"[2]"عورت سراسر پردہ ہے" کا عموم اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ ہاتھوں اور پاؤں کا چھپانا زیادہ احتیاط والا عمل ہے۔واللہ اعلم(فضیلۃ الشیخ صالح الفوزان)


[1] ۔ضعیف سنن ابی داؤد رقم الحدیث(640)

[2] ۔صحیح سنن ترمذی رقم الحدیث(1173)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 171

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ