السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
آدمی کے لیے نفاس کے وقت اپنی بیوی سے کیا کچھ کرنا جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مرد کے لیے اپنی نفاس والی بیوی سے فرج کے علاوہ دیگر اعضاء سے لذت حاصل کرنا جائز ہے۔ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس حدیث کی وجہ سے جس میں انھوں نے فرمایا:
{ كَانَ رَسُولُ اَللَّهِ صلي الله عليه وسلم يَأْمُرُنِي فَأَتَّزِرُ, فَيُبَاشِرُنِي وَأَنَا حَائِضٌ }[1]
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو تہبند باندھنے کا حکم دیتے سو میں باندھ لیتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے مباشرت کرتے اور میں حیض کی حالت میں ہوتی۔"
اس حدیث میں مباشرت سے فرج کے علاوہ اعضاء سے چمٹنا مراد ہے چالیس دن سے پہلے اس سے وطی کرنا مکروہ ہے چاہے اس کا خون بند ہو چکا ہو اور اس نے پاکی حاصل کر لی ہو۔ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ مجھے یہ بات پسند نہیں کہ چالیس دن سے پہلے اس کا خاوند اس کے پاس آئے۔(ان کا استدلال ) عثمان بن ابی العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وہ حدیث ہے جس میں یہ بیان ہوا ہے کہ ان کی بیوی چالیس دن سے پہلے ان کے پاس آئی تو انھوں نے کہا:میرے قریب مت آنا کیونکہ وطی کے زمانے میں خون کے پلٹ آنے کا خدشہ ہوتا ہے (سماحۃ الشیخ محمد بن ابراہیم آل الشیخ رحمۃ اللہ علیہ )
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (395)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب