السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب عورت اپنے نفاس سے غسل کرچکی ہو،پھر چالیس دن کے بعد دوبارہ اس کا خون جاری ہوجائے اور وہ پہچانتی ہو کہ یہ نفاس ہی کا خون ہے تو وہ کیاکرے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہم جس موقف کو صحیح سمجھتے ہیں وہ یہ ہے کہ وہ اس خون کے ایام میں بیٹھی رہے گی،نہ روزہ رکھے گی اور نہ ہی نماز ادا کرے گی،اس لیے کہ صحیح بات یہ ہے کہ خون نفاس کی کوئی حد مقرر نہیں ہے اور مذکورہ عورت مستخاضہ نہیں ہے،پس جب خون واضح ہو،اس میں مٹیالا پن اور زردی نہ ہوتو وہ دوران خون بیٹھی رہے گی۔اس خون کا حکم نفاس کےخون کا حکم ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب