السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری بیوی نے بچہ جنم دیا ہے اور میرے دوستوں میں سے ایک نے میرے گھر آنا چھوڑدیاہے ،اس کاکہنا ہے کہ عورت جب بچہ پیداکرکے نفاس والی ہوجاتی ہےتو کسی کو اس کے ہاتھ کاپکا کھاناجائز نہیں ہے،وہ اس کو بدنی طور پر اور عملی طورپر ناپاک شمار کرتاہے ،اس کی اس بات نے مجھے میری معیشت ومعاشرت میں شک میں مبتلا کردیاہے میں امید کرتا ہوں کہ آپ اس کا جواب دے کر میری مدد کریں گے ۔میرے ذہن میں بھی یہ سوچ کرخلش پیدا ہوتی ہے کہ نفاس والی عورت کو نماز،روزہ اورقرآن کی تلاوت سے روک دیاگیاہے تو اس کے ہاتھ کا کھانا کیسے جائز رہا؟جواب مرحمت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت حیض اور نفاس کی وجہ سے ناپاک نہیں ہوجاتی،نہ اس کے ساتھ مل کر کھانا حرام ہوتا ہے اور نہ ہی فرج کےعلاوہ اس سے مباشرت کرنا ناجائز ہے،صرف ناف اور گھٹنوں کے درمیان مباشرت کرناناپسندیدہ ہے کیونکہ صحیح مسلم میں انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت مروی ہے کہ بلاشبہ یہودیوں کے ہاں جب کوئی عورت حائضہ ہوجاتی تو وہ اس کے ساتھ مل کر کھانا نہیں کھاتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اصْنَعُوا كُلَّ شَيْءٍ إِلاَّ النِّكَاحَ"[1]
"مجامعت کے علاوہ سب کچھ کرو۔"
اس کی ایک دلیل وہ حدیث بھی ہے جس کو بخاری ومسلم نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کیا ہے۔فرماتی ہیں:
"جب میں حائضہ ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو تہبند باندھنے کا حکم دیتے،میں تہبند باندھ لیتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے مباشرت کرتے۔"
رہا حائضہ اور نفاس والی عورت پر نماز،روزہ اور تلاوت قرآن کاحرام ہونا تو یہ اس کے ساتھ مل کرکھانے اور اس کے ہاتھ کے تیار شدہ کھانے پر اثر انداز نہیں ہوتا۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
[1] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث(302)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب