سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(77) جب حائضہ کے یام عادت میں تقدیم و تاخیر اور زیادتی و نقص کی وجہ سے گڑ بڑ ہو جائے؟

  • 18925
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 1171

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب عورت کی ماہواری میں تقدیم و تاخیر اور کمی و زیادتی کی وجہ سے گڑ بڑ ہو جائے تو وہ کیا کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس سلسلہ میں جو علمائے حنابلہ نے ذکر کیا ہے کہ عورت اپنے ایام کو دوبارہ خون آنے تک موکد نہ سمجھے ۔یہ درست نہیں ہے لوگوں کا ہمیشہ اس صحیح قول پر عمل رہا ہے۔جس کا ذکر صاحب "الانصاف "نے کیا اور عورتوں کے لیے اس پر عمل کرنے کے سواکوئی چارہ نہیں اور وہ یہ ہے کہ جب عورت خون دیکھے تو وہ نماز اور روزہ سے رک جائے اور جب واضح طہارت دیکھے تو غسل کرکے نماز پڑھے ۔ چاہے اس کا خون عادت کے ایام سے پہلے آئے یا بعد میں آئے اور چاہے زیادہ مقدار میں زیادہ ایام تک آئے۔

مثلاً ایک عورت کی عادت پانچ دن خون آنے کی ہے وہ اگر ساتھ دن تک خون دیکھے تو وہ سات دن ہی حیض شمار کرے اور اگلے ماہ سات دن خون آنے کا نتظار نہ کرے ۔ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  کی بیویوں کا عمل اسی پر رہا اور ان کے بعد تابعین کا حتی کہ جن مشائخ سے ہماری ملاقات ہوئی وہ بھی اس کا فتوی دیتے تھے اس لیے کہ حیض کا خون اور اس کی مدت معلوم کرنے کے لیے تین مہینوں تک خون آنے کا انتظار کرنے والا قول بلا دلیل ہے بلکہ خلاف دلیل ہے نیز صحیح قول میں حیض کی عمر بھی متعین نہیں ہے چاہے عورت نوسال سے کم عمرکی ہو یا پچاس سال سےتجاوز کر گئی ہو۔ جب بھی اس کو خون آئے اور جب تک آتا رہے وہ ان ایام میں حائضہ شمار ہو کر (نماز روزہ سے)بیٹھے رہے گی کیونکہ یہی اصل ہے اور استحاضہ عارضی چیز ہے

(فضیلۃ الشیخ عبدالرحمٰن السعدی  رحمۃ اللہ علیہ )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 122

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ