سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(43) غسل حیض میں بال کھولنے کا حکم

  • 18891
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-07
  • مشاہدات : 883

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

غسل حیض میں بالوں کو کھولنے کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دلیل کے اعتبار سے راجح بات یہ ہے کہ جس طرح غسل جنابت میں بالوں کو کھولنا واجب نہیں اس طرح غسل حیض میں بھی واجب اور ضروری نہیں ہے لیکن دیگر دلائل کی وجہ سے غسل حیض میں مشروع ہے مگر اس میں بھی یہ حکم فرض نہیں ہے ۔دلیل اس کی ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کی یہ حدیث ہے:

" إِنِّي امْرَأَةٌ أَشُدُّ ضَفْرَ رَأْسِي ، فَأَنْقُضُهُ لِغُسْلِ الْجَنَابَةِ ؟"

"میں اپنے سر کی چوٹی کو مضبوط باندھتی ہوں تو کیا میں غسل جنابت کے لیے اس کوکھول دیا کروں؟"

اور ایک روایت میں ہے غسل حیض کے لیے اس کو کھولوں؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"لا ، إِنَّمَا يَكْفِيكِ أَنْ تَحْثِي عَلَى رَأْسِكِ ثَلاثَ حَثَيَاتٍ "[1]

 "نہیں،بس اتنا ہی کافی ہے کہ تو اپنےسر پر تین چلو پانی ڈالے "

اس  حدیث کو امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ  نے روایت کیا ہے۔یہی موقف ہے صاحب "الانصاف" اور زرکشی کا۔اور غسل جنابت میں بالوں کو کھولنا مندوب نہیں ہے،ہاں،عبداللہ بن عمرو اس بات کے قائل تھے جس کا رد کرتے ہوئے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   نے فرمایا:

"أفلا آمرهن أن يحلقنه"[2]

"(عبداللہ بن عمرو) عورتوں کو بال مونڈھوانے کا حکم کیوں نہیں دے دیتے؟"

حاصل کلام یہ ہے کہ غسل جنابت میں بالوں کو کھولنا مشروع نہیں ہے جبکہ غسل حیض میں موکد ہے اور اس کی تاکید بالوں کے سخت باندھنے اور نرم باندھنے ،اسی طرح ان کو کھولنے کی سابقہ مدت کی دوری ونزدیکی کے اعتبار سے مختلف ہوگی۔(سماحۃ الشیخ محمد بن ابراہیم آل الشیخ  رحمۃ اللہ علیہ )


[1] ۔ صحیح مسلم  رقم الحدیث(330)

[2] ۔ صحیح مسلم  رقم الحدیث(331)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 90

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ