سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(42) غسل کے طریقے

  • 18890
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-07
  • مشاہدات : 791

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

غسل میں کن طریقوں کو اختیار کرنا چاہیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

غسل میں وہ اس طرح کہ وہ ان طریقوں کو ملحوظ رکھے جو مسنون ہیں،جیسا کہ بخاری ومسلم میں عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کی حدیث سے ثابت ہے ۔کہتی ہیں:

"عن عائشة رضي الله عنها قالت: (كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيهِ وَسَلَّمَ إِذَا اغتَسَلَ مِنَ الجَنَابَةِ غَسَلَ يَدَيهِ، وَتَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ اغتَسَلَ، ثُمَّ يُخَلِّلُ بِيَدِهِ شَعرَهُ حَتَّى إِذَا ظَنَّ أَنَّه قَد أَروَى بَشرَتَهُ، أَفَاضَ عَلَيهِ المَاءَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ غَسَلَ سَائِرَ جَسَدِهِ) [1]

"آپ صلی اللہ علیہ وسلم  جب غسل جنابت کرتے تو سب سے پہلے اپنے ہاتھ دھوتے،پھر دائیں  ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر اپنی شرمگاہ کو دھوتے،پھر نماز کے وضو کی طرح وضو کرتے،پھر پانی لے کر ا پنی انگلیوں کے ذریعے سر کے بالوں کی تہہ میں داخل کرتے اور اس سے فارغ ہوکر اپنے سر پر تین چلو پانی ڈالتے،پھر سارے بدن پر پانی بہاتے،پھر(آخر میں) اپنے دونوں پاؤں دھوتے۔"

اور میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کی حدیث میں ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کے غسل کے لیے پانی رکھتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم  یوں غسل فرماتے:

"پہلے اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی ڈال کرانھیں دو یاتین مرتبہ دھوتے،پھر اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر اپنی شرمگاہ(آلہ تناسل اور خصیتین) کو دھوتے،پھر اپنے ہاتھ کو زمین پر ملتے۔پھر کلی کرتے اور ناک میں پانی چڑھاتے،پھر تین مرتبہ اپنے چہرے اور ہاتھوں کو دھوتے،پھر اپنے سر کو تین مرتبہ دھوتے،پھر اپنے سارے بدن پر پانی بہاتے،پھر اس جگہ سے علیحدہ ہوکر اپنے دونوں پاؤں دھوتے۔"

تو یہ تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کا (غسل سے پہلے) وضو لیکن اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم  اس جگہ سے علیحدہ ہوکر پاؤں دھوتے۔

اور عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کی حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں:

((أنَّ امرأة سألت النَّبيَّ صلى الله عليه وسلم عن غسلها مِن المحيض، فأمرها كيف تغتسل، ثمَّ قال: خذي فرصة مِن مسك فتطهَّري بها. قالت: كيف أتطهر بها؟ قالت: فستر وجهه بطرف ثوبه، وقال: سبحان الله! تطهَّري بها. قالت عائشة: فاجتذبت المرأة فقلت: تتبَّعي بها أثر الدم))[2]

"ایک انصاری عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی کہ حائضہ عورت کیسے غسل کرے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس کو پورے غسل کا طریقہ بتایا،پھر فرمایا:"کچھ خوشبودارروئی لےکر اس سے صفائی حاصل کرو،"اس عورت نے کہا:روئی سے کیسے صفائی حاصل کروں؟توآپ صلی اللہ علیہ وسلم  کا چہرا سرخ ہوگیا اور فرمایا:"سبحان اللہ! روئی کے ساتھ صفائی ستھرائی حاصل کرو۔"عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   نے فرمایا کہ یہ صورت حال دیکھ کر میں نے اس کو اپنی طرف کھینچ لیا اور اس کو بتایا کہ خوشبودار روئی لے کر خون والی جگہ پر لگالے تو اس طرح بدبووغیرہ دور ہوجائے گی۔"(فضیلۃ الشیخ محمد بن عبدالمقصود  رحمۃ اللہ علیہ )


[1] ۔(رواه البخاری (245) ومسلم (316)

[2] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(308) صحیح مسلم رقم الحدیث(332)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 88

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ