سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(20) تیل لگے بالوں پر مسح کا حکم

  • 18868
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-14
  • مشاہدات : 756

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب عورت اپنے سر پر تیل لگائے اور اس پر مسح کرے تو کیا اس کا وضو صحیح ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس سوال کا جواب دینے سے پہلے میں یہ بیان کرنا پسند کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب قرآن مجید میں فرمایا:

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا إِذا قُمتُم إِلَى الصَّلو‌ٰةِ فَاغسِلوا وُجوهَكُم وَأَيدِيَكُم إِلَى المَرافِقِ وَامسَحوا بِرُءوسِكُم وَأَرجُلَكُم إِلَى الكَعبَينِ...﴿٦﴾... سورةالمائدة

"اےایمان والو! جب تم نماز کے لیے اٹھو تو اپنے منہ کو اور ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھولو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھولو۔"

آیت میں مذکورہ اعضاء کو دھونے اور جس عضو کا مسح کیا جا تا ہے اس پر مسح کرنے کا حکم اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ جونسی چیز بھی پانی کو ان اعضاء تک پہنچنےسے روکتی ہے اس کا ازالہ کیا جائے کیونکہ مانع اشیاء کاان اعجاء پر موجود ہوتے ہوئے ان کادھونا یا مسح کرنا صادق نہیں آئے گا۔ اسی بنا پر ہم کہتے ہیں کہ جب انسان اعضائے طہارت پر تیل لگاتا ہے تو اگر وہ تیل اعضاء پر ہی جما رہے تو ایسی صورت میں اس کو اپنے اعضاء کی طہارت سے پہلے اس تیل کا ازالہ ضروری ہے کیونکہ اگر اس طرح تیل کا وجود جسم پر باقی رہے تو وہ پانی کو چمڑے تک پہنچنے سے روک دیتا ہے اور ایسی صورت میں طہارت صحیح نہیں ہوگی اور اگر تیل کا وجود جسم پر باقی نہ رہے بلکہ صرف اس کا اثر اعضائے طہارت پر باقی رہے تو اس میں چنداں حرج نہیں ہے لیکن یاد رہے کہ ایسی حالت میں انسان کے لیے یہ تاکیدی امر ہے کہ وہ ہاتھ کواعضائے وضو پر گزارے کیونکہ عادتاًایسا ہوتا ہے کہ تیل پانی سے جدا رہتا ہے اور بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ سارے عضو طہارت پر پانی نہیں پہنچتا ۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین  رحمۃ اللہ علیہ )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 67

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ