السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قضائے حاجت کے وقت عمارتوں کے اندر اور باہر قبلہ رخ ہونے کا کیا حم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
راجح بات یہ ہے کہ صحرا یا عمارتوں میں قضائے حاجت کے وقت قبلہ رخ ہونا جائز نہیں ہے۔
بخاری ومسلم کی متفق علیہ حدیث میں یہ بات کچھ یوں بیان ہوئی ہے کہ ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
"إِذَا أَتَيْتُمُ الْغَائِطَ فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا ، وَلَكِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا "[1]
"جب تم قضائے حاجت کے لیے آؤ تو قبلہ رخ ہوکر مت بیٹھو اور نہ ہی قبلہ کی طرف پشت کرو بلکہ مشرق یا مغرب کی جانب پھر جاؤ۔"
ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں:
"ہم شام میں آئے تو ہم نے وہاں ایسے بیت الخلاء دیکھے جو کعبہ کی جانب بن ہوئے تھے ہم ان سے انحراف کرتے اور اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے تھے۔"
پس ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنھوں نے مذکورہ حدیث روایت کی ہے ،وہ یہ سمجھتے تھے کہ بلاشبہ یہ حدیث عام معنی میں ہے،تب ہی تو انھوں نے کہا:"ہم ایسے بیت الخلاء سے انحراف کرکے اللہ سے استغفار کرتے تھے۔"
اور کچھ مزید استنباطی دلائل ایسے ہیں جو اس موقف کو تقویت پہنچاتے ہیں،جیسے وہ احادیث جن میں مسلمانوں کو قبلہ کی جانب منہ کرکے تھوکنے سے منع کیا گیا ہے نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو مسجد میں قبلہ کی جانب تھوکتےدیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے منع کیا۔(علامہ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ )
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(386) صحیح مسلم،رقم الحدیث(264)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب