سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1210) کفار سے اختلاط اور گہرا میل جول

  • 18817
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-20
  • مشاہدات : 750

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کافر لوگوں کے ساتھ مل جل کر رہنے کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کافروں کے ساتھ مل جل کر رہنا اگر اس نیت اور اس امید پر ہو کہ انہیں اسلام کی دعوت دی جائے گی، اسلام کے فضائل اور دوسرے ادیان سے اس کا امتیاز بیان کیا جائے گا اور وہ قبول کر لیں گے، تو جائز ہے۔ اگر ان کے مسلمان ہونے کی امید نہ ہو تو ان کے ساتھ اکٹھے مل کر رہنا درست نہیں ہے۔ کیونکہ اندیشہ ہے کہ یہ آدمی بھی گناہ سے آلودہ نہ ہو جائے۔ کیونکہ اکٹھے رہنے اور گہرے میل جول سے گناہ کا احساس ختم اور آدمی کی غیرت مر جاتی ہے، بلکہ (ان کے کفر اور) کفار کے ساتھ محبت مودت پیدا ہو جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿لا تَجِدُ قَومًا يُؤمِنونَ بِاللَّهِ وَاليَومِ الءاخِرِ يُوادّونَ مَن حادَّ اللَّهَ وَرَسولَهُ وَلَو كانوا ءاباءَهُم أَو أَبناءَهُم أَو إِخو‌ٰنَهُم أَو عَشيرَتَهُم أُولـٰئِكَ كَتَبَ فى قُلوبِهِمُ الإيمـٰنَ وَأَيَّدَهُم بِروحٍ مِنهُ ...﴿٢٢﴾... سورةالمجادلة

’’آپ کسی قوم کو نہیں پائیں گے کہ وہ اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہوں تو ان لوگوں سے بھی محبت کرتے ہوں جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہوں، وہ خواہ ان کے باپ ہوں یا بیٹے یا بھائی یا قبیلے دار۔ یہ تو وہ لوگ ہیں کہ اللہ نے ایمان ان کے دلوں میں لکھ دیا ہے (راسخ کر دیا ہے) اور اپنی روح سے ان کی نصرت کی ہے۔‘‘

جبکہ اللہ کے دشمنوں سے الفت و محبت اس چیز کے برعکس ہے جو مسلمان کے لیے واجب ہے۔ فرمایا:

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا لا تَتَّخِذُوا اليَهودَ وَالنَّصـٰرىٰ أَولِياءَ بَعضُهُم أَولِياءُ بَعضٍ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِنكُم فَإِنَّهُ مِنهُم إِنَّ اللَّهَ لا يَهدِى القَومَ الظّـٰلِمينَ ﴿٥١﴾... سورةالمائدة

’’اے ایمان والو! یہودیوں اور عیسائیوں کو اپنا دوست مت بناؤ، یہ آپس میں ہی ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ تو تم میں سے جس کسی نے ان سے الفت رکھی تو وہ ان ہی میں سے ہوا۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘

مزید فرمایا:

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا لا تَتَّخِذوا عَدُوّى وَعَدُوَّكُم أَولِياءَ تُلقونَ إِلَيهِم بِالمَوَدَّةِ وَقَد كَفَروا بِما جاءَكُم مِنَ الحَقِّ...﴿١﴾... سورة الممتحنة

’’اے ایمان والو! میرے اور اپنے دشمنوں کو اپنا دوست مت بناؤ۔ تم ان سے محبت سے ملتے ہو حالانکہ یہ اس حق کے منکر ہیں جو تمہارے پاس آیا ہے۔‘‘

اور اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ ہر ہر کافر اللہ کا دشمن ہے اور اہل ایمان کا دشمن ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿مَن كانَ عَدُوًّا لِلَّهِ وَمَلـٰئِكَتِهِ وَرُسُلِهِ وَجِبريلَ وَميكىٰلَ فَإِنَّ اللَّهَ عَدُوٌّ لِلكـٰفِرينَ ﴿٩٨﴾... سورةالبقرة

’’جو شخص اللہ کا اور اس کے فرشتوں کا اور اس کے رسولوں کا اور جبرئیل اور میکائیل کا دشمن ہو تو اللہ تعاالیٰ بھی کافروں کا دشمن ہے۔‘‘

الغرض ایک صاحب ایمان کو لائق نہیں ہے کہ اللہ کے دشمنوں کے ساتھ مل جل کر رہے یا ان سے کوئی الفت و محبت رکھے۔ کیونکہ اس میں اس کے دین و عمل کو بہت بڑا خطرہ ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 856

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ