سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1123) دوغلا پن اختیار کرنا

  • 18730
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 1139

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں بہت سے لوگوں کو دیکھتی ہوں کہ وہ میرے سامنے اور پھر دوسروں کے سامنے دو رنگی باتیں کرتے ہیں، تو کیا میں س پر خاموش رہوں یا انہیں متنبہ کروں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی بھی مسلمان کے لیے دو رنگی باتیں کرنا جائز نہیں ہے۔ نبی علیہ السلام کا فرمان ہے:

(تَجِدُونَ شَرَّ النَّاسِ ذَا الْوَجْهَيْنِ، يَأْتِي هَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ وَهَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ ) (صحیح بخاري،کتاب المناقب،باب قول اللہ تعالیٰ یایھا الناس انا خلقناکم من ذکر وانثي،حدیث:3304وصحیح مسلم،کتاب فضائل الصحابة،باب خیار الناس،حدیث:2526مسند اسحاق بن راھویہ:226/1،حدیث:183۔)

اس کا مفہوم یہ ہے کہ آدمی کسی کی اس کے منہ پر بڑی تعریف کرے اور مقصد اس سے کوئی دنیاوی ہی ہوتا ہے، پھر پیٹھ پیچھے دوسروں کے سامنے اس کی مذمت کرتا ور عیب چینی کرتا ہے، بلکہ ہر وہ آدمی جس کے ساتھ اس کی مناسبت نہیں ہوتی اس کا طرز عمل یہی ہوتا ہے۔ تو جس آدمی کو کسی کے متعلق علم ہو کہ وہ اس دو رنگی کا مرتکب ہوتا ہے تو چاہئے کہ اسے نصیحت کرے اور اس برے فعل سے متنبہ کرے کہ یہ منفقوں کا کام ہے۔ اور اسے یقین ہونا چاہئے کہ لوگ جلد یا بدیر اس کی اس بس خصلت کو پہچان جائیں گے، اور پھر اس کو بہت برا سمجھنے لگیں گے اور پھر اس کی مجلس اور صحبت سے گریز کرنے لگیں گے، تب اسے اپنے مقاصد حاصل نہ ہوں گے۔ اور اگر یہ اس نصیحت سے فائدہ نہ اٹھائے تو اس سے اور اس کے فعل سے متنبہ رہنا چاہئے، خواہ اس کے متعلق لوگوں کو بتانا پڑے (اور یہ غیبت جائز ہو گی)۔ بعض روایات میں آیا ہے:

اذكروا الفاسق بما فيه كى يحذره الناس

’’فاسق کی بد عادت کا ذکر کرو، تاکہ لوگ اس سے متنبہ رہیں۔‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 789

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ