سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1066) عورت کے ملازمت کرنے کا حکم

  • 18673
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 797

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت کے لیے ملازمت اور کام کرنے کا کیا حکم ہے اور اسے کن میدانوں اور شعبوں میں کام کرنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس بات میں کسی کو اختلاف نہیں ہے کہ عورت کام کر سکتی ہے (یا ملازمت بھی کر سکتی ہے) مگر بحث اس میں ہے کہ وہ کون سے شعبے ہیں جہاں وہ کام کرے۔ عورت کو چاہئے کہ ایسے کام اختیار کرے جو ایک خاتون اپنے شوہر اور خاندان کے گھر میں کرتی ہے مثؒا کھانا پکانا، آٹا گوندھنا، روٹی پکانا، گھر کی جھاڑ پونچھ اور صفائی کرنا، کپڑے دھونا اور اسی طرح کے دیگر کام جن میں خاندان کی خدمت اور ان کا تعاون ہوتا ہے۔ اور اس کے لیے یہ بھی ممکن ہے معلمی کر لے، خریدوفروخت بھی کر سکتی ہے، کپڑے بننا اور ان کی رنگائی کا کام بھی ہو سکتا ہے، کپڑوں کی سلائی یا اون کا تنا وغیرہ بھی ہو سکتا ہے، بشرطیکہ ان کاموں میں کوئی شرعی مخالفت نہ ہوتی ہو کہ کسی اجنبی اور غیر محرم کے ساتھ مخالطت یا خلوت ہو۔ ان اختلاطات سے بڑے فتنے اٹھتے ہیں اور ایسے نقصانات سامنے آتے ہیں جو اس کی اپنی ذات یا اس کے خاندان کے لیے ضرر رساں ہو سکتے ہیں۔ اور ان کاموں میں ضروری ہے کہ عورت اپنے گھر والوں کی رضا مندی سے یہ اختیار کرے، اور اس طرح سے کہ اس کی گھریلو ذمہ داریاں متاثر نہ ہوں یا پھر اپنے لیے کسی قائم مقام اور نائب کا انتظام و اہتمام کرے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 750

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ