السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص نے دوسرے کی معیت میں ایک عورت کا دودھ پیا ہے۔ پھر ان میں سے ایک کی بیٹی ہے۔ کیا اس دودھ پینے والے کے لیے جائز ہے کہ دوسرے کی بیٹی سے شادی کر لے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب ایک بچے نے کسی عورت کا دودھ دو سال کی عمر کے دوران میں اور پانچ رضعات پیا ہو تو وہ اس کا بیٹا بن گیا۔ پھر اس عورت کی ساری اولاد اس کے بہن بھائی بن گئے، خواہ وہ اس پینے والے سے پہلے پیدا ہوئے ہوں یا اس کے بعد۔ اور رضاعت سے عین وہی حرمت آتی ہے جو نسب سے ہوتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی سنت اور ائمہ کا اس پر اتفاق ہے۔ لہذا ان دودھ پینے والوں میں سے کسی کے لیے بھی جائز نہیں کہ دوسرے کی بیٹی سے نکاح کر سکے، جیسے کہ باتفاق ائمہ وہ اپنے کسی نسبی بھائی کی بیٹی سے نکاح نہین کر سکتا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب