سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(871) چچا زاد سے شادی جبکہ اس کا ایک بار دودھ پیا ہو؟

  • 18478
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 620

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری ایک چچا زاد بہن ہے، میں نے اس کا صرف ایک بار دودھ پیا ہے۔ کیا میرے لیے جائز ہے کہ میں اس کے ساتھ شادی کر لوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صرف ایک رضعہ (ایک بار دودھ پینا، ایک چوسنی) حرمت کا باعث نہیں بنتا۔ ضروری ہے کہ یہ پانچ رضعات ہوں اور دودھ چھڑانے کی مدت سے پہلے پہلے پیا ہو۔ محض ایک، دو، تین یا چار بار دودھ پینے سے کوئی آدمی کسی عورت کا بیٹا نہیں بن جاتا۔ ضروری ہے کہ واضح اور یقینی طور پانچ پیا ہو۔ اگر کہیں شک ہو کہ چار بار پیا ہے یا پانچ بار، تو اصل یہی ہے کہ یہ چار بار سمجھا جائے گا، کیونکہ ہمیں اس میں شک ہے، اور جہاں کہیں شک ہو وہاں وہی عدد لیا جاتا ہے جو کم ہو۔ مثلا اگر کوئی عورت یہ کہے کہ میں نے اس بچے کو دودھ پلایا ہے مگر معلوم نہیں کہ ایک بار یا دو بار یا تین بار یا چار بار یا پانچ بار پلایا ہے، تو ہم کہیں گے کہ یہ اس کا بیٹا نہیں بنا ہے، کیونکہ ضروری ہے کہ یقینی طور پر بلاشک و شبہ پانچ رضعات معلوم ہوں۔ ([1])


[1] راقم مترجم کی رائے میں جب عددرضعات میں شبہ ہو تو معاملہ مشتبہ ہو جاتا ہے۔لہٰذا نکاح کے معاملات میں شبہات سے بچنا ازحدضروری ہے جیسے کہ ذیل میں شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور جناب محمد بن عبدالمقصود حفظہ اللہ کے فتاویٰ موجود ہیں۔بلکہ جناب محمد بن صالح عیثمین کا اپنا فتویٰ بھی آگے آرہا ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 612

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ