سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(641) نفاس کی حالت میں عورت سے دور رہنا چاہیے؟

  • 18248
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 492

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شوہر نے اپنی بیوی سے ملاپ کیا جبکہ نفاس سے بیس دن گزر چکے تھے جبکہ اس نے مسجد میں کسی صاحب سے درس سنا ہے کہ عورت اگر نفاس کے چالیس دنوں سے پہلے ہی پاک ہو جائے اور خون بند ہو جائے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے نماز وغیرہ شروع کر دے۔ سوال یہ ہے کہ چالیس دن پورے ہونے سے پہلے ہی مقاربت کی صورت میں شوہر پر کیا لازم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اکثر اہل علم کے نزدیک نفاس کی زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن رات ہے جیسے کہ سنن ابی داؤد میں آیا ہے، سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے نبی علیہ السلام سے دریافت کیا کہ نفاس والی عورت کتنے دن توقف کرے؟ فرمایا: ’’چالیس دن سوائے اس کے کہ اس سے پہلے ہی پاک ہو جائے۔‘‘ (سنن ابی داود،کتاب الطہارۃ،باب المستحاضۃیغشاھا زوجھا،حدیث:311،سنن الدارقطنی:223/1،حدیث:80) امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اصحاب رسول اور ان کے بعد اہل علم کا اجماع ہے کہ نفاس والی عورت چالیس دن نماز چھوڑے رہے، ہاں اگر اس سے پہلے وہ پاک ہو جائے تو غسل کرے اور نماز شروع کر دے۔‘‘

نفاس کے دنوں میں ملاپ کرنا جب کہ خون آ رہا ہو، ایسے ہی ہے جیسے کہ ایام حیض میں ملاپ کرے۔ اور جو اس کا مرتکب ہوا ہو اسے چاہئے کہ اللہ سے استغفار کرے اور اس کی طرف توبہ کرے اور بطور کفارہ ایک دینار یا آدھا دینار ادا کرے۔ جیسے کہ مسند احمد اور سنن میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بسند جید (عمدہ) مروی ہے۔اور دینار کی مقدار سعودی جنیہ کے اعتبار سے (7/4) ہے۔ مثلا اگر سعودی جنیہ کی قیمت ستر ریال ہو تو یہ چالیس ریال یا بیس ریال فقراء میں تقسیم کرے۔

اور اگر یہ عمل ان دنوں میں ہوا ہو کہ جب خون رک چکا تھا اور عورت نے غسل کر لیا تھا تو اس پر کچھ نہیں ہے، خواہ چالیس دن پورے نہ بھی ہوئے ہوں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 453

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ