سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(340) عورت کا ریڈیو یا ٹی وی پر نشر ہونے والی جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا

  • 17947
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-17
  • مشاہدات : 795

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم سے سوال کیا گیا ہے کہ کیا عورت گھر میں ریڈیو، ٹی وی پر نشر ہونے والی نماز کے ساتھ جماعت کی نیت سے فرض نماز پڑھ سکتی ہے؟ جبکہ اسے تکبیرات اور قراءت خوب سنائی دیتی ہو۔ جیسے کہ بطور مثال ہمارا گھر دار عین میں ہے اور ریاض سے تقریبا ساڑھے تین سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس طرح اقتداء جائز نہیں ہے، نماز خواہ فرض ہو یا نفل، اور خواہ امام کی قراءت اور تکبیرات بھی سنائی دیتی ہوں۔ ([1])


[1] راقم مترجم عرض کرتا ہے کہ امام اور مقتدیوں میں جب اس طرح سے بعد اور فاصلہ ہو کہ صفیں ملی ہوئی نہ ہوں تو اقتداء جائز نہیں ہو سکتی۔ ہاں گر نماز کا وقت ہو اور یہ دور کا نمازی اپنی انفرادی نماز کی نیت کر کے اس سنائی دینے والی نماز کے ساتھ ساتھ اس کی موافقت میں اپنی نماز پڑھے اور قیام، رکوع، سجود وغیرہ کی تسبیحات اور اذکار اسی تطویل کے ساتھ ادا کرے تو یہ نماز جائز ہو گی۔ اسے جماعت کی اقتداء نہیں کہیں گے۔ یہ محض موافقت ہو گی۔ جیسے کہ کوئی امی (ان پڑھ) سنتوں وغیرہ میں کسی عالم کے پہلو میں اس کے قریب کھڑا ہو کر اس کے ساتھ ساتھ قیام رکوع سجود کرتا ہے یا بچے اپنے والدین کے ساتھ کرتے ہیں تو ان کی نماز صحیح ہوتی ہے۔ اس موافقت میں مقتدی کو زیادہ خشوع اور اعتدال ارکان وغیرہ کا فائدہ ہو سکتا ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 290

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ