السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
دوران نماز میں تشہد میں شہادت کی انگلی کو حرکت دینے کی کیا کیفیت ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ نماز میں تشہد کے لیے بیٹھتے تو ’’آپ اپنی انگشت شہادت کو حرکت دیتے تھے اور اس کے ساتھ دعا کرتے تھے۔‘‘ (مسند احمد بن حنبل: 408/4، حدیث وائل بن حجر رضی اللہ عنہ، سنن الدارمی: 314/1، 315)
اس حرکت کے معنی اوپر نیچے کرنا نہیں ہیں۔ یہ بات قطعا کسی حدیث میں نہیں آئی۔ ’’حرکت‘‘ سے مراد اپنی جگہ پر حرکت دینا ہی ہے۔ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے صحیح ثابت ہے کہ انہوں نے کہا ’’ يحركها شديدا ‘‘ اسے خوب حرکت دے۔" اور کہیں کسی حدیث میں نہیں آیا کہ نمازی صرف اشهد ان لا اله الا الله کے موقعہ پر اسے اوپر کرے۔ اور وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث کسی معارض (مخالف) سے بھی بالکل محفوظ ہے۔ اور جن حضرات نے حرکت دینے کا یہ مفہوم لیا ہے کہ اشهد ان لا اله الا الله کے موقعہ پر اسے حرکت دے وہ صرف رائے، اجتہاد اور استنباط سے کہتے ہیں۔ اور علماء کے نزدیک معروف قاعدہ ہے کہ جہاں نص موجود ہو وہاں اجتہاد نہیں ہوتا۔ لہذا جب حدیث وائل بن حجر رضی اللہ عنہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل تحریک کی کیفیت وارد ہو چکی ہے کہ وہ تشہد میں بیٹھنے سے لے کر آخر تک تھی تو اس صحیح حدیث کو استنباط وغیرہ سے رد کرنا جائز نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب