سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(139) سخت سردی میں تیمم کرنا

  • 17746
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1592

سوال

(139) سخت سردی میں تیمم کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کسی کو جنابت لاحق ہو اور وقت سخت سردی کا ہو تو کیا وہ تیمم کر سکتا/سکتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کسی مرد یا عورت کو جنابت لاحق ہو تو اسے غسل کرنا واجب ہے کیونکہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے:

﴿وَإِن كُنتُم جُنُبًا فَاطَّهَّروا...﴿٦﴾... سورةالمائدة

’’اگر تم جنابت سے ہو تو طہارت حاصل کرو۔‘‘

تو اگر رات کو سخت سردی ہو اور وہ ٹھنڈے پانی سے غسل نہ کر سکتا ہو تو اس پر واجب ہے کہ پانی گرم کر لے اگر ممکن ہو تو۔ اوراگر یہ ممکن نہ ہو مثلا اسے کوئی ایسی چیز نہیں مل رہی جس سے وہ پانی گرم کرے تو اس حالت میں اسے چاہئے کہ تیمم کرے اور نماز پڑھ لے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿وَإِن كُنتُم مَرضىٰ أَو عَلىٰ سَفَرٍ أَو جاءَ أَحَدٌ مِنكُم مِنَ الغائِطِ أَو لـٰمَستُمُ النِّساءَ فَلَم تَجِدوا ماءً فَتَيَمَّموا صَعيدًا طَيِّبًا فَامسَحوا بِوُجوهِكُم وَأَيديكُم مِنهُ ما يُريدُ اللَّهُ لِيَجعَلَ عَلَيكُم مِن حَرَجٍ وَلـٰكِن يُريدُ لِيُطَهِّرَكُم وَلِيُتِمَّ نِعمَتَهُ عَلَيكُم لَعَلَّكُم تَشكُرونَ ﴿٦﴾... سورةالمائدة

’’اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں، یا کوئی پاخانے سے آیا ہو، یا تم نے عورتوں سے لمس کیا ہو، اور تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کر لو، یوں کہ اپنے چہروں اور اپنے ہاتھوں کا اس سے مسح کر لیا کرو۔ اللہ تعالیٰ تم پر کوئی تنگی نہیں ڈالنا چاہتا ہے، بلکہ وہ تو تمہیں پاک کرنا چاہتا ہے، اور یہ کہ تم پر اپنی نعمت مکمل کر دے، تاکہ تم شکر گزار بن جاؤ۔‘‘

تو جب بندہ اس طرح سے جنابت سے تیمم کرے گا تو وہ پاک ہو جائے گا، اور اس وقت تک پاک رہے گا جب تک کہ پانی پا لے، جب اسے پانی مل جائے تو  اس پر واجب ہو گا کہ غسل کرے۔ جیسے کہ صحیح بخاری میں آیا ہے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ ایک طویل حدیث میں بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو قوم سے علیحدہ دیکھا کہ اس نے نماز نہیں پڑھی تھی تو آپ نے پوچھا کہ "تجھے کیا رکاوٹ ہے؟‘‘ اس نے بتایا کہ میں جنابت سے ہوں اور پانی نہیں ہے۔ تو آپ نے فرمایا: ’’مٹی کو لازم پکڑو، بلاشبہ تجھے یہی کافی ہے۔‘‘ (صحیح بخاری، کتاب التیمم، باب الصعید الطیب وضوء المسلم یکفیہ من الماء، حدیث: 344 و صحیح مسلم، کتاب المساجد، باب قضاء الصلاۃ الفائتۃ، حدیث: 682۔)

پھر جب پانی مل گیا تو آپ نے اس کو پانی عنایت فرمایا اور کہا کہ ’’اسے اپنے اوپر انڈیل لے۔‘‘اس سے معلوم ہوا کہ تیمم کرنے والے کو جب پانی مل جائے تو اسے پانی کے ساتھ طہارت حاصل کرنا واجب ہو جاتا ہے۔ خواہ وہ جنابت سے ہو یا حدث اصغر سے۔ اور جس نے تیمم کے ذریعے سے طہارت حاصل کر لی تو پھر وہ اس وقت تک طاہر  شمار ہو گا جب تک کہ اسے دوبارہ جنابت لاحق نہ ہو یا پانی نہ پا لے۔ اور اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہر نماز کے وقت اسے جنابت سے تیمم کے اعادہ کی ضرورت نہیں ہے۔ ہاں اسے تیمم کے بعد دوسری جنابت کسی وجہ سے ہی تیمم کتنا پڑے گا یا حدث اصغر کی بنا پر۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 175

محدث فتویٰ

تبصرے