السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
غیراللہ کے نام کی قسم کھانا کیسا ہے اور قرآن کریم کی قسم کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اللہ عزوجل کے علاوہ کسی اور کی قسم کھانا، یا اللہ کی صفتوں کے علاوہ کسی اور کی قسم کھانا شرک کی ایک قسم ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’اپنے باپوں کی قسمیں نہ کھایا کرو، جس نے قسم کھانی ہو تو اسے چاہئے کہ اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔‘‘( صحيح البخارى، كتاب القدر، باب لا تحلفوا بآبائكم، حديث: 6270۔ صحيح مسلم، كتاب الايمان، باب النهى عن الحلف بغير الله تعالىٰ، حديث 1646۔ مسند احمد بن حنبل: 2/7، حديث 4523 اسناده صحيح على شرط الشيخين) اور یہ بھی مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے اللہ کے علاوہ کسی اور کی قسم کھائی اس نے کفر کیا یا شرک کیا" (اسے امام ترمذی نے روایت کیا اور اسے حسن کہا اور امام حاکم نے اسے صحیح کہا ہے)۔
اور یہ بھی ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جس نے لات اور عزیٰ کی قسم کھائی اسے چاہئے کہ لا الٰہ الا اللہ کہے۔‘‘ (صحيح البخارى، كتاب التفسير، سورة النجم، حديث 4579۔ صحيح مسلم، كتاب الايمان، باب من حلف باللات والعزىٰ ۔۔۔ حديث 1647۔ مسند احمد بن حنبل: 183/1، حديث 1590) اور اس میں اشارہ ہے کہ غیراللہ کے نام کی قسم کھانا شرک ہے، جس کی صفائی کلمہ اخلاص لا الٰہ الا اللہ کہنے ہی سے ہو سکتی ہے۔
الغرض مسلمان کے لیے حرام ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کے نام کی قسم اٹھائے۔ نہ کعبہ کی، نہ نبی کی، نہ جبرئیل کی، نہ کسی جن کی، نہ کسی خلیفہ کی، نہ کسی شرف، قومیت یا وطن کی، ان قسم کی سب قسمیں حرام اور کفروشرک کی قسم سے ہیں۔
البتہ قرآن کریم کی قسم کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ کیونکہ یہ اللہ عزوجل کا کلام ہے۔ اللہ عزوجل نے اس کے الفاظ فی الحقیقت بولے ہیں اور ان کے معانی مراد لیے ہیں۔ اور اللہ عزوجل کلام کرنے اور بولنے سے موصوف ہے (یعنی اس طرح جو اس کی والا شان کو لائق ہے) تو قرآن کریم کی قسم اٹھانے والا اللہ تعالیٰ کی ایک صف سے قسم اٹھاتا ہے اور جائز ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب