السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
دجال کون ہے، اور انبیاء علیہم السلام نے اپنی امتوں کو اس سے کیوں ڈرایا ہے جبکہ یہ آخر زمانے میں ظاہر ہو گا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس سطح زمین پر حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش سے لے کر قیامت تک جو سب سے بڑا فتنہ ہونے والا ہے وہ دجال کا فتنہ ہو گا۔ جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نوح علیہ السلام سے لے کر محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی امت کو اس دجال کے فتنے سے نہ ڈرایا ہو۔( صحيح البخارى، كتاب الجهاد والسير، باب كيف يعرض الاسلام على الصبى، حديث 3057۔) اگرچہ یہ اللہ کے علم کے مطابق آخر زمانے میں ظاہر ہو گا لیکن رسولوں کا یہ فریضہ رہا ہے کہ اپنی امتوں کو ان فتنوں سے آگاہ کرتے رہیں اور ان سے ڈراتے رہیں تاکہ ان کی ہولناکی کا اظہار ہوتا رہے۔
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’اگر وہ میرے ہوتے ہوئے آ گیا تو میں تمہاری طرف سے اس کا دفاع کروں گا، ورنہ ہر بندہ اپنا دفاع کرنے کا ذمہ دار ہے اور اللہ عزوجل میرے بعد ہر مسلمان کے لیے میرا خلیفہ ہے۔‘‘ (صحيح مسلم، كتاب الفتن واشراط الساعة، باب ذكر الدجال و صفته وما معه، حديث 2937 سنن ابو داؤد، كتاب الملاحم، باب ذكر خروج الدجال، حديث 4321)اور الحمدللہ کیا خوب خلیفہ ہے ہمارے لیے ہمارا رب جل جلالہ۔ چونکہ دجال کا فتنہ اس کرہ ارض پر آدم سے لے کر قیامت تک کے فتنوں میں سب سے بڑا فتنہ ہے اس لیے اس لائق تھا کہ نمازوں میں اس سے اللہ کی پناہ مانگی جائے، چنانچہ ہمیں یہ دعا تعلیم کی گئی ہے اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ "( صحيح مسلم، كتاب المساجد، باب ما يستعاذ منه فى صلاة، حديث 590 صحيح ابن حبان:80/3)
میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں جہنم کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے، زندگی اور موت کے فتنے سے اور مسیح دجال کے فتنے سے۔‘‘
اور لفظ ’’دجال‘‘ دجل سے لیا گیا ہے جس کے معنیٰ ہیں فریب۔ چونکہ یہ بہت بڑا فریبی ہو گا اور لوگوں کو بہت بڑے فریب میں مبتلا کرے گا تو اسے دجال کہا گیا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب