سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(257) ورثاء میں دو لڑکے ہوں تو؟

  • 17583
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1041

سوال

(257) ورثاء میں دو لڑکے ہوں تو؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید کے دولڑکے ہیں بکر اور عمرو،زید نے اپنا کل مال تین حصوں تقسیم کرکے ایک حصہ بکر کو اور ایک حصہ عمرو کو دے دیا اور ایک حصہ اپنے قبضہ میں رکھ کر بکر کے ساتھ گزران کرنے لگا۔زید کی وفات کے بعد عمرو چاہتا ہے کہ وہ حصہ جس کو باپ نے اپنے قبضے میں رکھ چھوڑا تھا اور جو اب بکر کے قبضے میں ہے ہم دونوں بکر و عمرو میں برابر تقسیم ہوجانا چاہیے لیکن بکر ایسا کرنے سے منع کرتاہے اور کہتا ہے کہ میں باپ کی خدمت اور پرورش کی ہے اس لیے صرف میں ہی اس کا حق دار اور مالک ہوں اس میں سے تم کو کچھ نہیں ملے گا ۔پس حق پر کون ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عمرو حق پر ہے باپ کامتروکہ مال جو اس کی ملکیت میں تھا،تمام ورثہ پر شریعت کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔لڑکوں پر باپ کی خدمت ضروری ہے پس بکر نے خدمت کرکے اپنا فرض ادا کیا ہے اس لیے وہ فرض کی ادائیگی کی وجہ سے کل ترکہ پر جس میں عمرو کا حق بھی ہے مستحق نہیں ہوجائے گا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب الفرائض والہبۃ

صفحہ نمبر 470

محدث فتویٰ

تبصرے