سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(198) جذعۃ(کھیرا) جانور کی قربانی

  • 17524
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-08
  • مشاہدات : 1105

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علماء اہل حدیث مسئلہ مندرجہ ذیل میں وہو ہذا :اب تک جماعت اورعلماء اہل حدیث کاعمل درآمداس پرہا ہے کہ ادنت جانور کی قربانی غلط اورناجائز ہےےمگر اب ایک اہل حدیث مولوی نےفتوی دینا شروع کردیا ہے کہ سال بھی سال سے زائد کاخصی جواپنے گھر کا ہو بلا دانتہ پھر بھی بلاریپ وشک قربانی کیاجاسکتا ہے اورثبوت میں فتاوی نذیریہ پیش کرتے ہیں اورمرعوب کرنے لئے جناب میاں صاحب کانام لیتے ہیں کہ تما علمائے اہل حدیث کےاستاذ ہیں اور انہوں نےیہ فتوی دے رکھا ہےے توپھر جائز ہونے میں کیا کلام  ہوسکتا ہے۔اورعوام اپنی سہولت کےپیش نظر ادنت ہی کی قربانی کرنے لگے ہیں حالاں کہ یہ مولوی صاحب ایک مدرسہ کےناظم ہیں اور اپنےے اشتہار میں مسئلہ یوں لکھتے ہیں:قربانی کاجانور دانت والاہونا چاہیے یعنی:اس کےدودھ کےدانت ٹوٹ کر دوسرے دانت نکلے ہوں جب یہ اشتہار ان کےسامنے پیش کیا گیا توکہنے لگے کہ:اشتہار میں توایسا ہی لکھا جائے گا لیکن مسئلہ لوگوں کویوں بتلایا جائے گا۔

آپ سے التجا ہےکہ شرعا جوحکم تحریر کریں فتاوی نذریریہ پیش نظر رکھتےہوئےلکھیں کہ جناب میاں صاحب نےایسا فتوی کیوں دیا؟نیز ایسے درخے مولوی کی کون سی بات مانی جائے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حنفیہ کےنزدیک قربانی کےجانور میں عمر کااعتبار ہے دودھ کےدانت گرنے کالحاظ نہیں ہے اس لئے ان کےنزدیک ایک سال کےبکر ے دوسال کی گائےبھینس پانچ سال کےاونٹ کی قربانی جائز ہے اگرچہ وہ دانت ہوں لیکن حق وصواب یہ ہے کہ قربانی کےجانور میں دودھ کےدانت (دندان پیش ) کےگرنے اوراس کی جگہ پردوسرے دانت کےنکلنےکااعتبار ہےعمر اورسن کالحاظ نہیں ہےاس لئے ادنت بکرے گائے اونٹ کی قربانی جائز نہیں ہوگی خواہ ان کی عمر کچھ بھی ہو۔

تمام اہل لغت شراح حدیث اصحاب غریب الحدیث ابن الاثیر الجزری ابن قتیبہ زمخشری ازہر فیومی مجدالدین فیروز آبادی جوہری صاحب لسان العرب صاحب تاج العروس مطرزی حنفی صاحب المغرب ابن سیدہ اصمعی ابوزید الانصاری ابو زید الکلابی ابو عبید ابن عبدالبر زرقانی دادوی ابو الولید الباجی حافظ ابن حجر صاحب صراح سندی حنفی ابن عابدین شامی حنفی شیخ شیخ عبدلالحق دہلوی حنفی دمیری وغیرہ نے بتصریح لکھا ہے کہ مسنہ اورثنیہ ایک چیز ہے اوراس کا معنی ہے وہ جانور جس کےاگلے دونوں دانت ثنایا دندان پیشین)گرچکے ہوں۔پس قربانی کےجانور میں دندان پیشین کے گرنے کاہی لحاظ ہوگا عمر کا اعتبار نہیں ہوگا اورچوں کہ واقع میں ایسا ہوتا ہےکہ بکرے کےدودھ والے اگلے دونوں دانت اس وقت گرتے ہیں۔جب وہ ایک برس کاہوکر دوسرے برس میں داخل ہوچکا ہوتا ہے اورگائے کے تیسرے برس میں اوراونٹ کےچھٹے برس میں داخل ہونےکے بعد گرتےہیں جیسا کہ صاحب لسان العرب جوہری ابن سیدہ فیومی صاحب صراح وغیرہ لکھتے ہیں:ويكون ذلك(اى القا الثنية) في الظلف والحافر فى السنة الثالثة وفى الخف فى السنه السادسة(وفى المعزفى الثانية) اس لئے بعض لوگوں کواس سے یہ غلط فہمی ہوگی کہ قربانی کےجانور مسنہ اور ثنی کےمعنی ومفہوم مین عمر کالحاظ ہوگا۔حالاں کہ ان اصحاب لغت کامقصود مسنہ اورثنی کامعنی بیان کرنا نہیں ہے بلکہ اس کےمفہوم کےتحقق کاغالبی وقت وزمانہ کابیان کرنامقصود ہےاوردندان پیش کے گرنے میں موسم اورآب وہوا اورمحل وقوع کاکافی دخل ہےاختلاف آپ وہوا وموسم کی وجہ سے یہ دانت ایک ہی قسم کےجانور میں بہت آگے پیچھے گرتے ہیں اس لئے وقت بیان کرنےمیں یہ اصحاب لغت ویکون ذلک فی الظلف الخ کالفظ استعمال کرتے ہیں اوراس  لئے ان کےدرمیان وقت کےبیان کرنے میں اختلاف بھی ہے اورچنانچہ کچھ لوگ ثنیہ کی عمر ذوات ظلف وحافر دونوں میں تیسرا سال بتاتے ہیں اورمطرزی حنفی صاحب المغرب ذوات ظلف میں تیسرا سال اورذوات حافر میں چوتھا سال بتاتے ہیں۔

بہر حال قربانی کےجانور میں عمر کالحاظ غلط فہمی پر مبنی ہےاورحنفیہ میں صاحب ہدایہ وغیرہ نےاس بارے میں تقلید جوکچھ لکھا ہےاسی غلط فہمی کاشکار ہوئےہیں اورفتاوی نذیریہ میں محولہ فتوی بھی اسی ناقص تحقیق پر مبنی ہے اہل حدیث کسی بڑے سےبڑے عالم کے غیر تحقیقی اوربے دلیل فتوی وقول کوقابل عمل نہیں سمجھتے سولا میں مذکور مولوی صاحب کااپنےتحریر فتوی کےخلاف لوگوں کوزبانی فتوی دینااس کی شناعت ایک عامی اورغبی آدمی بھی سمجھ سکتا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔كتاب الأضاحى والذبائح

صفحہ نمبر 398

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ