سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(174) کاروبار چلانے کے لیے اپنے کاروبار کی نسبت کی مسلمانوں کی طرف نسبت کرنا

  • 17500
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 688

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتےہیں علمائےوشرع متین اس بارےمیں کہ ایک ہندونےاپنےذاتی مفاد کے غرض سےایک بیٹری نکالی جس کانام عربی بیٹری رکھانیزاس کےاوپر ایک عرب کی  تصویربنائی اورمسلمانوں دھوکہ ڈالنے کی غرض سے اس بیڑی کانام عرب بیٹری کمپنی ممبئی لکھا۔یہ صرف اس لئے کہ بمبئی میں کون جاکر معلوم کرمعلوم کرےگا!اورچوں کہ عرب سےساحل ہند بمبئی قریب ہےاس لئے مسلمان اس کاعربوں سےتعلق سمجھ سکتے ہیں۔مگرتحقیق سےمعلوم ہواکہ بمبئی میں عرب بیٹری کمپنی کےنام سےکوئی بیٹڑی کمپنی نہیں ہے۔

علاوہ ازیں مسلمان ہی بیٹری بیچنےوالے ملازم رکھےاوربیٹر ی کےدکان داروں اورمسلمانوں کوکیا طریقہ اختیار کرناچاہیے ؟یہ معلوم ہوجانےکےعبدبیٹری کےبیچنےوالے خریدنےوالوں کےلئے شرعی حکم کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سگریٹ اوربیٹری کاپینا بلاشک وشبہ مکروہ اوربرا ہے۔اس سےہرمسلمان کوبرہیز کرناچاہیے ۔ایسی مکروہ اوربری چیز کوعرب کی طرف منسوب کرنااوراس کےبنانےوالی جماعت عرب بیٹری کمپنی کےنام سےموسوم کرنا اورساتھ ہی اس بیٹری کےبنڈل اورپیکٹ پرکسی عرب سلطان کی تصویر بنانا اورریگستان ونخلستان عرب کامنظر پیش کرنا مسلمانان ہند کودھوکہ ڈال کران کواقتصادی نقصان پہنچاناہے اس لئے تمام مسلمانوں کافرض ہےکہ وہ بیٹری سےبالخصوص اورعام بیٹریوں سےبالعموم اجتناب اورمقاطعہ کریں اس مذکورہ کمپنی میں کام کرنے والے مسلمان بلاشک وشبہ گنہگار اورقاتل مؤاخذہ ہیں کیون کہ وخ دوسرے مسلمانوں کودھوکھ میں ڈال کران کومالی نقصان پہنچانے کاذریعہ بن رہے ہیں واللہ اعلم

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب البیوع

صفحہ نمبر 362

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ