سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(172) بلیک میں خرید و فروخت کرنا

  • 17498
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 1003

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آج کل عام طور پربلیک مارکیٹ کی خرید وفروخت جاری ہےجوبغیر کراہیت طرفین کی رضامندی سےہوتی ہے۔کنٹرول نرخ سےخریدی ہوئی چیز بلیک میں اصل قیمت کئی گنا زیادہ پرفروخت کی جاتی ہے۔علماء کاخیال بلیک مارکیٹ کےمتعلق مختلف ہے۔بعض جائز وحلال کہتے ہیں اوربعض ناجائز حرام کہتے ہیں!۔

برائے مہربانی اس مسئلہ کوقرآن وحدیث کی روشنی میں تحقیق فرما کرجواب عنایت فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میرےنزدیک بلیک کرنا مطلقا جائز ہےاورنہ مطلقا ممنوع بلکہ تفصیل کی ضرورت ہے۔کنٹرول ریٹ سےجومال حاصل کیاگیا ہواوس کومقرر نرخ پر ہی فروخت کرناچاہئے۔اس میں بلیک مارکیٹ کرنا دوسروں کی ضرورت سےناجائز فائدہ اٹھاناہے اوریہ انتہائی خود غرضی بے مروتی  اوربخل وحرص کی علامت ہے۔آنحضرت ﷺ نےبیع مضطر سےمنع فرمایا ہے(ابوداود)

البتہ جس تاجر اورلیسنس دار کوکنٹرول کی چیز کنٹرول ریٹ سےنہ ملے اورمال چوربازار کی طرح مقرر نرخ سےزائد دام دےکرحاصل کرناپڑے اوربغیر زائد قیمت دئیے ہوئےمال ہی نہ ملے اوروہ کوئی دوسرا ذریعہ معاش بھی نہ اختیار کرسکے توایسے تاجر اوردوکاندار کےلئے کنٹرول سےزائد نرخ پربلیک کرنےمیں مضائقہ نہیں مگر ایک مناسب حدتک یعنی :اس حدتک کہ زائد قیمت جووہ وصول کرنی چاہتا ہےغبن فاحش میں داخل نہ ہو۔

آج کل بعض بلکہ بہتوں نےبلیک کوذریعہ معاش بنالیا ہے۔یہ ذریعہ معاش بلاشبہ مشکوک ومشتبہ ضرور ہے۔اس لئے اس سےاجتناب کرناچاہئے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب البیوع

صفحہ نمبر 360

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ