سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(126) بیماری کی وجہ سے بیوی میکے میں چار ماہ رہی اس دوری کی وجہ سے طلاق نہیں ہو گی؟

  • 17452
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 786

سوال

(126) بیماری کی وجہ سے بیوی میکے میں چار ماہ رہی اس دوری کی وجہ سے طلاق نہیں ہو گی؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہندہ کی بیماری کی حالت میں اس کی خواہش پراس کےشوہر زید نےسواری منگواکر اسے میکے پہنچادیا۔کچھ دنوں کےبعد جب ہندہ اچھی ہوگئی تواپنےشوہر کےیہاں آناچاہا لیکن زید نےکہ وہ خوداپنی مرضی سےگئی ہےاس لیے چلی آئے۔میں اس کو لینے نہیں جاؤں گایہ بھی کہہ دیا کہ کون حرامزادہ اس کو لے آوئےگا۔اب چار مہینے گزرگئے اورہندہ کولایانہیں ۔ایسی حالت میں نکاح باقی رہا یاٹوٹ گیا یاکوئی کفارہ دیناہوگا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زید اورہندہ کانکاح بدستور قائم باقی ہے۔زید کے کسی کلمہ سےہندہ پرنہ منجز طلاق واقع ہوئی نہ معلق نہ ظہار ہوانہ ایلاء شرعی نہ یمین اس لیے  کوئی کفارہ لازم نہیں آیا اورنہ چار مہینے گزرنے سےخود بخود طلاق واقع ہوئی اورنہ اس مدت کے بعد کسی قسم تعرض اورماخذہ کئےجانے کامستحق  ہے البتہ اس کافقرہ اس دناءت طبع اوراحمقانہ وضعداری اروجاہلانہ شانداری اوربڑائی ضروردلالت کرتا ہے۔اپنی رفیقہ حیات کےساتھ اس کی یہ روش قرآنی حکم (معاشرت وامساک بالمعروف) کےقطعا خلاف ہے۔میاں بیوی کی اس قسم کی احمقانہ اورمجنونانہ وضع داریاں اکثر اوقات ان کی ازواجی زندگی کوسخت مکدر اورمنغض بنادیتی ہیں۔کاش!والدین شادی سےپہلے لڑکیاں لڑکیوں کواچھی تعلیم دیں اور ان کو نماز روزہ  کی طرح نکاح وطلاق کےاحکام اورمعاشرت کےآداب بھی سکھادیں تاکہ ان بچوں کی آئندہ زندگیا سکھ سے بسر ہوں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب الطلاق

صفحہ نمبر 270

محدث فتویٰ

تبصرے