السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
رمضان شریف میں تراویح میں ختم قرآن مجید کتنی دفعہ حضور اکرم ﷺ سےثابت ہےیاعمل صحابہ یااجماع صحابہ سےکیاثابت ہوتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کسی روایت میں اس امر کاذکر نہیں ملتا کہ آں حضرت ﷺ رمضان میں نماز تراویح کےاندر کتنی دفعہ قرآن مجید ختم کرتےتھے البتہ آپ ﷺ نےحضرت عبداللہ بن عمر سے فرمایا تھا:لایفقه من قرأالقرآن فى أقل من ثلث(ترمذى كتاب قرأة القرآن وتحزييه وترتيله باب كم يقراالقرآن(1390) اس حدیث كے مطابق جمہور صحابہ تین دن کم میں قرآن ختم نہیں کرتے تھے۔اکثر صحابہ سات دن میں پورا قرآن ختم کرتے لیکن یہ حکم رمضان کےساتھ مخصوص نہیں ہے۔وَشَاهِدُهُ عِنْدَ سَعِيدِ بْنِ مَنْصُورٍ بِإِسْنَادٍ صَحِيح من وَجه آخر عَن بن مَسْعُودٍ اقْرَءُوا الْقُرْآنَ فِي سَبْعٍ وَلَا تَقْرَءُوهُ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ(فتح البارى8/715)
اورحضرت عائشہ فرماتی ہیں: لاعلم نبى الله صلى الله عليه وسلم قرأالقرآن فى ليلة ولاقام اللية حتى اصبح (قيام الليل)عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَخْتِمُ الْقُرْآنَ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ وَهَذَا اخْتِيَارُ أَحْمَدَ وَأَبِي عُبَيْدٍ وَإِسْحَاقَ بْنِ رَاهْوَيْهِ وَغَيْرِهِمْ (فتح الباری8/715)کتاب فضائل باب فی کم يقرأالقرآن
غرض یہ کہ آں حضرت ﷺ نےہمیشہ آٹھ رکعت پڑھی ہےاورحضرت عمر نے اپنی خلافت کےزمانہ میں آٹھ ہی رکعت پڑھتے کاحکم دیاتھا پس ہم کوبھی ہمیشہ آٹھ رکعت پڑھنی چاہئے ایک حدیث میں آں حضرت ﷺ کےبیس رکعت پڑھنے کاذکر ہےلیکن یہ روایت تمام علماء احناف اورمحدثین کےنزدیک بالاتفاق ضعیف اورناقابل استدلال ہے۔(دیکھو فتح القدیر 1/205اورفتح المعین شرح کنز اوربحرائق شرح کنز اور طحطاوی اورعمدۃ القاری اور عمدۃ القاری بشرح بخاری للعینی 2/358اور نصب الرایۃ تخریج ہدایہ 1/1293العرف الشذی تقریر انورشاہ مرحوم علی الترمذی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب