سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(52) مقتدی کا امام تراویح کے پیچھے قرآن کھول کر سننا

  • 17378
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-30
  • مشاہدات : 835

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حافظ قرآن امام تراویح کےپیچھے ناظرہ خواں نیت باندھ کر اپنے سامنے قرآن کھول کر رکھ لیتے ہیں اگر حافظ بھول جاتا ہے یا بھٹک جاتا ہے تویہ ناظرہ خواں اس کو بتادیتے ہیں از خود ہی ورق بھی الٹتے ہیں کیاناظرہ خوانوں کایہ فعل جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حضرت عائشہ کےغلام ذکوان حضرت عائشہ اوربعض دیگر صحابہ وتابعین کوقرآں دیکھ کرتراویح کی نماز پڑھاتے تھے(ابوداور فی کتاب المصاحف ص:221وابن شیبہ والشافعی وعبدالرزاق)اس اثر رو سے امام اعظم یعنی امام مالک صاحبین کے نزدیک غیر حافظ شخص کاقرآن سےتراویح پڑھانا جائز ہےلیکن امام ابوحنیفہ وابن حزم اوربعض دیگر ائمہ کےنزدیک ناجائز ہےاوس اس سے نماز فاسد ہوجاتی ہے۔لكونه عملا كثيراوالان عمر كان ينهي عنه (العينى)وتاول اثر عائشه بعض الحنفية كايحفظ من المصحف ويقرا ه فى اليل فى الصلوة عن ظهر قلب بعض لوگ ا س اثر کو سامنے رکھ کرامام تراویح کےپیچھے ناظرہ خوانوں کےقرآن کھول کر سامنےرکھنے اوراوراق الٹنے اوربوقت نسیان امام کوتلقین کرنے کوجائز قراردیتے ہیں لیکن مجھے اس کےجواز میں تامل وترددہے۔قرون ثلثہ مشہور دلہا بالخیر میں..... اس کی نظیر نہیں ملی اورجوصورت منقول ہےقطع نظر اس بات کےکہ وہ محض ایک اثر ہےاس کےخلاف حضرت عمر ﷜ کا یہ قول مروی ہےونیز اس کےجواز میں عندالائمہ الاختلاف ہےپس اس پر صورت مسؤلہ کا قیاس کرنا محل تامل ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب الصیام

صفحہ نمبر 156

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ