السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
یہاں پریہ کہاوت مشہور ہےکہ کوڑھی (یعنی : جس کےجسم پرسفیدی آگئی ہو)مرنے کےبعد سڑتا گلتا نہیں اور اس کے ناخن بال پڑھتےجاتےہیں ، کیایہ صحیح ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ کہاوت غلط اوربےاصل ہے۔ہا ں صحیح حدیثوں سےانبیاء کرام کےمتعلق ثابت ہےکہ ان کےجسم اطہر محفوظ رہتاہے’’وألحق ابن عبدالبربهم الشهداء ، والقرطبى والؤذن المحتسب،ومراد غيره الصديقين والعلماء العاملين وحامل القرآن العامل به، والمرابط ، والميت بالطاعون صابرا محتسبا، والمكثر من ذكر الله المحبين له، فتلك عشرة كاملة،، (زرقانى على الموكا 2/ 82 ) . (محدث دهلى )
٭ مردکےکفن میں تین مسنون کپڑے یہ ہیں ۔ (1) لفافہ ۔(2) ازار ۔ (3) رداء ۔ لفافہ بھی رداء یعنی : چادر ہی ہےاور ازار بھی چادر نما ہوتا ہے۔اس لیے ان تینوں کپڑون کوتین لفافوں یعنی : چادر وں کےساتھ بھی تعبیر کردیا کرتےہیں ۔ بہرحال تین چادریں یاتین لفافے یالفافہ ، رداء ،ازار سب کا ایک ہی مقصد ہے۔
سنت سے مرادوہ طریقہ ہے: جس پرآپ ﷺ نےعمل کیاہو یاآپ سےقولا ً یاتقریراً ثابت ہو۔اور جائز سےمراد مباح محض ہےجس کےکرنے میں مواخذہ شرعی نہیں ۔نہ ترک پرپگڑ ۔ جائز ومباح کےمقابلہ میں سنت سےمراد آپ ﷺ کاطریقہ مسنونہ ہے۔ عورت کوکفن میں پانچ کپڑوں سےزائد چھٹواں کپڑا ، اور مرد کےکفن میں تین سےزائد چوتھا کپڑاحدیث سےثابت نہیں ، اوپرسے اوڑھا کرلے جایا جانے والا مصلی یا چادر محض ایک رواجی چیز ہےجس کوجنازہ پڑھانے والے میاں مولویوں نےاپنے فائدہ کےلیے نکال لیا ہے۔ شریعت میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے،ویسے اس کوکوئی خیرات دینا چاہے تودے سکتا ہے،مگر اس کاکفن سےکوئی تعلق نہیں ہے ۔
عبیداللہ رحمانی ( 7؍8؍ 1965ء) (الفلاح بھیکم پورگونڈھ علامہ عبیداللہ رحمانی نمبر ج: 3؍ 4ش : 11 ؍ 1؍ 2جون تاستمبر 1994 ء؍ 1415 ھ )
٭ مسلمانوں کاقبرستان پرانا ہویانیا ، بہرحال دیدہ دانستہ اس کوآبادی کےلیے استعمال کرنایعنی : اس کےحصے میں کہ جہاں مردے دفن کئے گئے ہوں رہائش مکان بنانا درست نہیں ہے۔ ارشاد :’’ لاتجعلوا بيوتك قبورا ،،.
٭ حکومت کی طرف سےتقسیم ہونے والا دان لیناجائز ہےیہ حق غریبوں کاہے۔ غیرضرورت مندوں کونہیں لینا چاہیے باوجود ضرورت مند ہونےکے اگر بغیر رشوت نہ ملے توملنے پرا س میں سے کچھ مرتشی عملہ کودےسکتاہے۔
آیت مسؤل عنہا اعداء سےمراد کافر ومنافق ہیں اور دوستی سےمراد ایسا تعلق ولگاؤہےجس سے عام مسلمانوں کواور اسلام کونقصان پہنچےاپنے اندر معاشرہ پربرااثر اوراپنے اخلاق اسلامی خراب ہوں ظاہری خوش خلقی مراد نہیں ہے۔ واللہ اعلم
عبیداللہ رحمانی ( 1؍3؍ 1995ء) (الفلاح بھیکم پورگونڈھ علامہ عبیداللہ رحمانی نمبر ج: 3؍ 4ش : 11 ؍2 1؍ 14جون تاستمبر 1994 ء؍ 1415 ھ )
٭ والدین یاکسی بھی مردہ کوایصال ثواب کابہترطریقہ ان کےحق میں دعائےمغفرت اورصدقہ وخیرات کرناہے۔حج کی وسعت ہوان کی طرف سےحج کردیناہے۔صدقہ وخیرات کی بہت صورتیں ہیں : ضرورت کی جگہ کنواں تعمیر کرادینا ، دینی مدرسہ یامسجدبنوادینا ، یااس کی تعمیر میں جزوی حصہ لینا ، مسافر خانہ بنوادینا، مسجد ، دینی مدرسہ میں بجلی فٹ کردینا ۔دینی مدرسہ میں دینی کتابیں خرید کروقف کردینا ، یادینی کتاب کی اشاعت میں حصہ لینا وغیرہ ۔عبیداللہ رحمانی ، مبارکپوری 22؍9؍1386؍،4؍؍1؍1967ء
( مکتوب بنام محمد فاروق اعظمی )
٭ ضلع بستی کےذکر کردہ کئی گاؤں میں یک طرفہ بلوہ ، قتل وغارت ، سلب ونہت اورحرق کےجودلفگا ر ودردناک حادثات ہوئے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مظلوموں کی مدد فرمائے اورظالموں کوتبا ہ برباد کردے ۔ آمین درحقیت یہ واقعات تنیجہ ہیں باہمی اختلاف وبدعملی کاثرہ ہے جب الدنیا کراہیۃ الموت کا ۔
اسلام نےمدافعت اوربچاؤ کرنا فرض عین قرار دیاہےپس’’ من قتل دون دمه فهو شهيدو من قتل دون ماله فهو شهيد ،، کی روشنی میں کتوں اوربلیوں اورچوہوں کی مت مرنےسےہزار درجہ بہتر ہےکہ حملہ آوروں کی جہنم رسید کرکےبہادر انہ موت مرجائے ۔
آپ لوگوں کاکام تشجیع ہونا چاہیے مرثیہ خوانی اورماتم ونوحہ خانی وشکوہ شکایت نہیں ۔عبیداللہ رحمانی ( 10؍4؍ 1965ء) (الفلاح بھیکم پورگونڈھ علامہ عبیداللہ رحمانی نمبر ج: 3؍ 4ش : 11 ؍ 12؍13؍14، 1994 ء؍ 1415 ھ)
ج : صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم سےبھی قبر کااپنی زندگی میں کھدوانا ثابت ہیں ،اورنہ جوبھر وانا اوراس کوصدقہ کرنا۔ اس لیے یہ رسم فضول اوربدعت ہے۔عبیداللہ رحمانی مبارکپوری دارالحدیث رحمانیہ دہلی 1366ھ
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب