السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قبر پرسبزشاخ یاسبز ٹہنی نصب کرنی جائز ہےیانہیں ؟ اگرجائز ہےتواس سےمردہ کوکیا فائدہ پہنچتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سےصحاح ستہ میں ، اورابوامامہ اور ابوبکر وانس رضی اللہ عنہما سےطبرانی اورمسنداحمد میں ، اورابن عمر ویعلی بن سبایہ سےمسنداحمدمیں ، اور ابوہریرہ سےمسنداحمد وصحیح ابن حبان میں ، اورعائشہ رضی اللہ عنہا سےطبرانی میں مروی ہےکہ آنحضرت ﷺ نےدوقبروں پرکھجور کی دو ترٹہنیاں رکھتےہوئے فرمایا: ’’لعله ان يخفف منهما مالم ييبسا ، وما دامتا رطبتين ،، یعنی :’’جب تک یہ ٹہنیاں تررہیں گی عذاب میں تخفیف رہے گی ،،۔ ان احادیث سےقبر پرصرف کھجور کی تازہ سبز ٹہنی رکھنے کاثبوت ہوتا ہے،لیکن بظاہر یہ آپﷺکےساتھ مخصوص ہےکیوں کہ عذاب میں تخفیف آپ ﷺکی دعااورسفارش سےہوتی تھی، اور اس تخفیف کی مدت کی تعیین ٹہنیوں کی تری باقی رہنے کی مدت سےکی گئی تھی ۔ چنانچہ اواخرصحیح مسلم میں حضرت جابرکی مطول حدیث میں ہے:’’ «إِنِّي مَرَرْتُ بِقَبْرَيْنِ يُعَذَّبَانِ، فَأَحْبَبْتُ، بِشَفَاعَتِي، أَنْ يُرَفَّهَ عَنْهُمَا، مَا دَامَ الْغُصْنَانِ رَطْبَيْنِ،، حضرت جابر کی حدیث میں اگرچہ دوسرا واقعہ مذکورہےجوسفر میں پیش آیا تھا ، لیکن ان کےعلاوہ دوسرے صحابیوں کی حدیثوں کےمطلق واقعہ کوبھی حضرت جابرکی حدیث کی روشنی میں شفاعت ودعاہی پرمحمول کرنا قرین قیاس اورراجح ہے۔ اسی لیے امام خطابی فرماتےہیں :’’ هومحمول على أنه دعا لهما بالتخفيف مدة بقاء النداوة ، لا أن الجريدة معنى يخصه، ولا أن فى الرطب معنى ليس فى اليابس،،پس تخفیف کااصل سبب آپ ﷺ کی دعا اورسفارش تھی ،کھجور کی شاخ یااس کی تری تخفیف عذاب کاسبب نہیں تھی ، اس لیے اب قبر پر کھجور کی یاکسی اوردرخت کی تازہ شاخ رکھنی یانصب کرنی فضول اوربیکار چیز ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب