السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
(1) حدیث میں ہے’’ لايبنى فيه لبنة على لبنةولا خيمة ،، کیا اس مضمون کی کوئی
حدیث صحیحین میں آئی ہے؟ اور یہ حدیث کیسی ہے؟ آبادی سےباہرعیدین کےلیے عدم واقفیت کی بناپرمسجد یاچہاردیواری کی تعمیر ہوچکی ہے، کیااسے منہدم کردینا چاہیے؟
(2) شہر،قصبہ ، گاؤں کاجامع مسجد میں بغیر عذر شرعی عیدین کی نماز پڑھی جاسکتی ہے؟
(3) آبادی کےاندر خاص عیدین کےلیے مسجد یاچہار دیواری کی شکل تعمیر کرناجائز ہے؟
(4) آبادی کےاندر شہرہو، قصبہ ہو، گاؤں کوئی وسیع میدان وہاں عیدین کی نماز ہوسکتی ہے؟ یاآبادی کےباہرمیدا ن شرط ہے؟
(5) آبادی سے باہر خواہ شرہو، قصبہ ہو، گاؤں میں عیدین کےلیے مسجدیاچہاردیواری تعمیر کی جاسکتی ہےیابدعت ہوجائے گی ۔
(6) آبادی سےباہرعیدین کےلیے مسجد یاچہاردیواری کی شکل تعمیر کردی گئی ہے اب آبادی بڑھ جانے سےوہ مسجد یاچہاردیواری وسط آبادی میں ہوگئی ہے۔ اس مسجد یاچہاردیواری کےلیے کیاحکم ہے؟
(7) آبادی سےباہرمیدان میں عیدین کی نماز ہوتی تھی ، اب آبادی بڑھ جانے سےوہ میدان وسط میں آگیا ہےاب اس میدان میں عیدین کی نمازپڑھی جاسکتی ہے ؟
(8) بعض جگہ عیدالفطر کی نماز آبادی سےباہر میدان میں ادا کی جاتی ہےاورعیدالاضحیٰ کی نماز میں ، کیا ایسا کرناجائز ہےبغیر عذر کے؟
(9) نبی ﷺ نےآبادی سےباہرکھلے میدان میں عیدین کی نماز پڑھنےکاحکم صادر فرمایا ہے۔اس کاکیا مقصد ہےاورکیا فائدہ ہے؟
زید کہتاہےکہ عیدین کی نماز میں جماعت بڑی ہوجاتی ہےاوراس کےلیےجامع مسجد ناکافی ہوتی ہے۔لہذا میدان میں عیدین کی نماز پڑھنےکاحکم دیا گیا ہے؟
یہ سن کرعمروس نےکہا کہ نہیں بلکہ شان اسلام ،شان مسلمان بڑھانے اورکفار کومرعوب کرنے کےلیے آبادی سےباہر کھلے میدان میں عیدین کی نماز ادا کرنےکاحکم دیا گی ہے۔زید نےکہا کہ اس سےہمیں اتفاق ہے۔ دراصل اسلام کےکل احکام بلاسبب نہیں ہیں ۔ فرد اورشخصی زندگی کی کوئی حقیقت نہیں ہے، جماعتی زندگی کودنیا کی ہرمتمدن قوم نےفروغ دیا ہے۔اور اس کوکامیابی کاراز تصورکیا ہے۔اسلام نےبلا تعصب ملک اورقوم کےہرایک اچھے کام کوبہت پسند کیا ہے، جماعتی زندگی کونہ صرف اسلام نےپسند فرمایا ہےبلکہ متبع کواس کامکلّف کردیا ہے اوراس کےخلاف ورزی کرنےوالے کو وعید ۔
اسلام نےجب نماز کاحکم دیا تو ساتھ ہی جماعت کابھی حکم دےدیا ۔مگر ہرشخص پرروزاورہروقت اس کاپابندی ہونے سےمجبور ہے ہفتہ میں ایک روز جماعت کاقیام نہایت ضروری ہوا۔ اس کےلیے جامع مسجد کاہونا ضروری ہوا ۔ یہ توشہرکےلیے۔دیہاتوں میں تواکثر ایک ہی مسجد ہوتی ہے۔ایک اوراسلامی اجتماع اس سے بڑی اورسال میں دوبارہ ہوتی ہے، اس عظیم الشان نظارہ کےلیے میدان میں جمع ہونےکاحکم دیا ۔ ایک اور اسلامی عالم گیراجتماع جوسال بھر میں ایک بارہوتی ہےاوراصاحب تروت پرزندگی میں ایک باراس اجتماع میں شرکت ضروری قراردیاگیاہےعالم گیر اجتماع کےلیے میدان عرفان جگہ قراردی گئی ۔حقیقت یہ ہےکہ اس اجتماع سےشان اسلام بڑہتی ہےاورکفار مرعوب ہوتےہیں ۔اب سوال یہ ہےکہ زید حق پرہےاورعمر و ؟ تلک عشر کاملۃ
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ حدیث ہمارے علم میں نہیں اگر آپ کویہ الفاظ مل جائیں توہمیں بھی اطلاع دیں۔مسنون طریقہ یہی ہےکہ نماز عیدکےلیے کھلے میدان میں آبادی سےباہر پڑھی جائے۔اگر خاص جگہ پڑھی جائے توحرج نہیں ۔ اگر خاص وجوہات کی بناء پرصلوۃعید چہاردیواری میں پڑھی جائے تونماز ہوجاتی ہے۔ ابوالوفاء ثناء اللہ امرتسر
ج : نماز عیدین دورکعت کھلے میدان میں ایک جگہ خاص کرکےاداکرنی سنت ہے۔عیدگاہ نبوی صحراء میں تھی جیسا کہ ابن ماجہ نے روایت کیا ہے:’’ إن المصلى كان فضاء ، ليس فيه شئى يستتربه ،، (طبع مصر 1/ 203 ) .
ترجمہ : ’’ عیدگاہ نبوی میدان میں تھی وہاں ایسی بھی کوئی شےنہ تھی کہ اس کاسترہ اورآڑ بنایا جاسکے،،۔ اورابن ماجہ کےشیخ عمربن شبہ نےروایت کیا ہے:’’ لايبنى فيه لبنة على لبنةولا خيمة ،، ( خلاصة الوفاء الوفاء للسهمودى طبع دوم ص : 177 ووفاء الوفاء للسهودى طبع مصر 2/ 21 معروف به تاريخ مدينه ) ترجمہ: ’’ عیدگاہ میں اینٹ پراینٹ بنائی جائے، نہ خیمہ وہاں نصب کیاجائے۔،، ۔
حدیث ابن ماجہ کوسندہی محشی صحیح اوراس کےراویوں کوثقہ لکھتاہےاورحدیث دوم کےرجال کاحال معلوم نہیں ۔آنحضرت ﷺ نےصرف ایک بار بارش کےوقت اپنی مسجد میں نماز عیدادا فرمائی تھی اور کبھی مسجد میں نہیں ۔ حالانکہ مسجد نبوی میں نمازپڑھنے کی بڑی فضیلت ہےدس ہزار نمازوں کاثواب ملتا ہےباوجود اس فضیلت کےبھی نماز عیدین میں نہیں پڑھتے۔ پس مسجد میں ہرگز نمازعیدین نہیں پڑھنی چاہیے۔ رہ گئی چہاردیواری والی عیدگاہ تونماز اس میں ادا ہوجائے گی ، لیکن نہ پڑھنا اولیٰ ہے۔ اسے چھوڑکرمیدان میں نماز ادا کریں ۔اللہ اعلم
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب